Get Alerts

برطانیہ: عدالت نے وقاص گورایا قتل سازش کیس میں پاکستانی نژاد گوہر خان کو مجرم قرار دیدیا

برطانیہ: عدالت نے وقاص گورایا قتل سازش کیس میں پاکستانی نژاد گوہر خان کو مجرم قرار دیدیا
برطانیہ کی عدالت نے نیدرلینڈز میں خود ساختہ جلاوطنی گزارنے والے بلاگر احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش کی تفتیش میں 31 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری گوہر خان کو مجرم قرار دے دیا تاہم فرد جرم مارچ میں عائد ہونے کا امکان ہے۔

عدالت نے ٹرائل ختم ہونے کے بعد کنگسٹن تھیمز کراؤن کورٹ میں دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے دو روز بعد فیصلہ سنادیا۔

گوہر خان پر اس فیصلے کے بعد کریمنل کورٹ میں مارچ کے دوسرے ہفتے میں فرد جرم عائد کرنے کا امکان ہے۔

برطانیہ میں پیدا ہونے اور زندگی کے ابتدائی ایام برطانیہ میں گزارنے والے گوہر 13 سالہ کی عمر میں اسکول میں داخلے کے لیے لاہور منتقل ہوئے اور شریف ایجوکیشنل کمپلیکس میں بورڈنگ طالب علم کی حیثیت لاہور میں رہے۔

گوہر خان 2007 میں فائنل امتحان دیے بغیر واپس لندن آگئے کیونکہ انہیں اردو پڑھنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

پاکستانی نژاد برطانوی شہری اپنے 6 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں اور ان کے والدین 1970 کی دہائی میں پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوگئے تھے اور گوہر خان لندن میں پیدا ہوئے اور وہی جوان ہوئے اور تمام عمر فوریسٹ گیٹ کے علاقے میں رہے اور شادہ شدہ ہیں، ان کے 3 سال سے 11 سال کی عمر کے 6 بچے ہیں۔

خیال رہے کہ ٹرائل کے دوران استغاثہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش کرتے ہوئے کسی آدمی نے گوہر کی خدمات حاصل کی تھیں۔

استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ گوہر خان نے گزشتہ سال احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش کے تحت روٹرڈیم کا سفر کیا تھا، اس نے احمد وقاص گورایا کے گھر کے باہر جاسوسی کی اور اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے لیے ایک آلہ (چاقو) بھی خریدا تھا۔

جیوری کو بتایا گیا تھا کہ کس طرح مزمل نے مبینہ طور پر 2021 میں گوہر خان سے اس کام کے لیے 80 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کی پیشکش کے ساتھ رابطہ کیا تھا جبکہ اس کے ساتھ اس نے اپنے 20 ہزار پاؤنڈز کمیشن کا بھی ذکر کیا تھا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ مزمل کس کے لیے کام کر رہا تھا لیکن یہ ثبوت عدالت کو فراہم کردیا گیا ہے کہ 5 ہزار پاؤنڈ ایک پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں ادا کیے گئے اور لندن میں ہنڈی کے ذریعے وصول کیے گئے۔

حتمی ٹرائل کے دوران گوہر خان سے سخت سوالات کیے گئے تھے تاہم انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا کسی کو قتل کرنے کا ارادہ کبھی نہیں تھا بلکہ وہ مزمل سے رقم نکلوانا چاہتا تھا کیونکہ مزمل کے پاس اس کی رقم واجب الادا تھی۔

ملزم نے بتایا تھا کہ اس نے اسٹیک، پھل اور روٹی کاٹنے کے لیے چاقو خریدا تھا اور مزمل کو مزید رقم دینے کے لیے راضی کرنے کی غرض سے نیدرلینڈز کا سفر کیا۔

اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جو پیغامات مزمل کو اس آلے، ٹارگٹ اور قتل سے متعلق بھیجے تھے ان کا مقصد صرف اسے یہ تاثر دینا تھا کہ وہ [گوہر خان] قتل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے لیکن حقیقت میں وہ صرف پیسہ چاہتا تھا۔