سینئر صحافی سلیم صافی نے موجودہ سیاسی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور جہانگیر ترین سمیت سب امید سے ہیں۔ رستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کی کمپنی مزید چلتے ہوئے نظر نہیں آ رہی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رستہ کون نکالتا ہے؟ پہل کون کرے گا؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اپوزیشن میں کوئی فارمولا نظر نہیں آ رہا۔ آصف زرداری کی بات کی جائے تو وہ مکمل تابعداری کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں، ان کی شرائط انتہائی نرم ہیں۔ وہ اقتدار کے بدلے میں سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن پیپلز پارٹی کے پاس پورے مسائل کا حل نہیں ہے۔ زرداری صاحب تو قدموں میں جا کر بیٹھ گئے تھے لیکن پھر عمران خان نے یوٹرن لیا اور پوری طرح سامنے جا کر لیٹ گئے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ اسد عمر وزارت عظمیٰ کیلئے لابنگ کر رہے ہیں۔ اپنے آقا کی ناراضگی سے بچنے کیلئے انہوں نے محمد زبیر کیساتھ ہونے والے واقعہ کی مذمت تک نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق عمران خان کا متبادل بننے کی خواہش اسد عمر کی بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے عوامی یا سیاسی آدمی نہ ہونے کے باوجود پارٹی پر قبضہ کر لیا ہے۔ وہ ناصرف عمران خان کے کان خود براہ راست بھر رہے ہیں بلکہ کچھ لوگوں کو بھی اسی کام پر لگایا ہوا ہے۔ جو وزیراعظم کو باور کرا رہے ہیں کہ دراصل پرویز خٹک آپ کا متبادل بننا چاہ رہے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک خود بھی کوئی افلاطون، فرشتے اور عوامی لیڈر نہیں لیکن دور جوانی سے سیاست میں ہونے کی وجہ سے وہ جوڑ توڑ کی سیاست کے ماہر بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی وجہ سے عمران خان اقتدار میں آئے انھیں ذلیل کر رہے ہیں کہ آپ جو کچھ بھی ہیں میری وجہ سے ہیں۔ پرویز خٹک جیسے بھی ہیں لیکن وہ شبلی فراز کی طرح کی چاپلوسی، شہباز گل کی طرح لوگوں کیساتھ گالم گلوچ نہیں کر سکتے۔ پرویز خٹک کی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے عمران خان کے ایک چہیتے وزیر پر تنقید کی جو ان کو کیسے برداشت ہو سکتی تھی۔ اب عمران خان کے دل میں خوف پیدا ہو چکا ہے کہ چونکہ پرویز خٹک کے شروع سے ہی فوج کیساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس لئے کہیں وہ میرے متبادل نہ بن جائیں۔