خیبر پختونخوا سے جب تک پرویز خٹک نہیں چھوڑ جاتے تب تک عمران خان کی سپورٹ موجود رہے گی۔ پرویز خٹک جہانگیر ترین سمیت مختلف لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جہانگیر ترین اگر کوئی سیاسی جماعت بناتے ہیں تو پرویز خٹک ان کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔ اگر وہ پی ٹی آئی چھوڑتے ہیں تو خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سے دو درجن اہم رہنما بھی ان کے ساتھ جائیں گے۔ یہ کہنا ہے صحافی عادل شاہزیب کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے اندر اگر عمران خان کے حمایتی تھے بھی تو اب نہیں رہے۔ عدلیہ کے پاس بھی آپشن نہیں رہ گیا کہ وہ دائرے سے نکل کر عمران خان کو سپورٹ مہیا کریں۔ عمران خان پچھلے دو مہینے کی زوم میٹنگز میں یہی کہتے رہے ہیں کہ ہم نے چھوڑنا نہیں ہے، ان میٹنگز کی ویڈیوز بھی سامنے آنے والی ہے۔
سینیئر صحافی مبشر بخاری نے کہا کہ اعجاز چودھری جماعت اسلامی سے نکالے گئے تھے اور اب پی ٹی آئی سے بھی جانے والے ہیں۔ یہ دباؤ وہ سیاسی کارکن برداشت کرتے ہیں جن کی سیاسی تربیت ہوئی ہو۔ جو کچھ آج کل ہو رہا ہے یہ ہم نے 2002 میں بھی دیکھا اور پھر 2018 میں بھی۔ عمران خان سازش کی بات بہت پہلے سے کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے مگر اب ان کا یہ بیانیہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
رپورٹر حسن ایوب خان نے کہا کہ مسلسل آڈیو لیکس آتی رہیں مگر چیف جسٹس صاحب خاموش رہے، جونہی کمیشن نے کام شروع کیا اسے کام سے روک دیا گیا۔ حکومت اب آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے تینوں ایجنسیوں کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دے سکتی ہے جو آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گی۔ اطلاعات ہیں چودھری پرویز الہیٰ نے بڑی کوشش کی کہ ان کی معافی تلافی ہو جائے مگر انہیں معافی نہیں ملی۔ اب وہ چاہے پریس کانفرنس بھی کر دیں انہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ریاست کو جب کسی بحران کا سامنا ہوتا ہے تو آئین اور قانون میں جو لکھا ہوتا ہے، پیچھے چلا جاتا ہے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔