بلیو فلم کی تیاری جاری
جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی بلیو فلم کی تیاری سے بھی بدترین منظر ہے۔ کئی ہزار کنال اراضی جس پر پہلے ہی احتسابیوں کی عقابی نگاہیں گڑی ہیں، Chaudhry Perverse اور صاحبزادے کے ہاتھوں میں بس جانے ہی والی ہے۔ ہمارے مخبر کی 'اندر' سے خبر یہ ہے کہ دونوں باپ بیٹا اس بلیو فلم سکیم کو جلد سے جلد قانونی شکل دینے کے لئے اتاولے ہوئے جا رہے ہیں اور ایک سرکاری افسر کو اس مہم جوئی پر روانہ ہونے کے لئے مجبور بھی کیا جا چکا ہے۔ ایسا ہونے سے پہلے کئی افسر اس سفر کے راضی نامے پر دستخط کرنے سے صاف انکار کر چکے تھے۔ اگر احتسابیے اس بلیو فلم کو بننے سے نہ روک پائے تو طے ہے کہ کئی معتبر سرمایہ کاروں کی پونجی پر ڈاکہ پڑ جائے گا۔
'بِلُّو بیٹے' کی دھاک
شنید ہے کہ 'بِلُّو بیٹا' بیرون ملک دوروں میں خوب دھاک بٹھانے میں کامیاب ثابت ہو رہا ہے۔ ایک یورپی ملک کے سربراہ نے ناصرف ان کی شہید والدہ کی مدح سرائی کی بلکہ بلّو بیٹے کو یہ بھی بتایا کہ جنوبی ایشیائی تاریخ کے طالب علم کے طور پر انہوں نے پاکستان کے قیام سے متعلق اور خاص طور پر شہید بھٹو کے سیاسی سفر کے بارے میں بہت کچھ پڑھ رکھا ہے۔ مذکورہ سربراہ مملکت نے بِلُّو بیٹے کو بتایا کہ قوم سازی میں اہم ترین اقدامات پی پی پی ہی نے اٹھائے ہیں، بھلے وہ 1973 کے آئین کی تیاری ہو یا پھر اس میں 18ویں ترمیم کے ذریعے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا۔ اس ترمیم کے تحت مالیاتی کنٹرول مرکز سے چھین کر صوبوں کے حوالے کیا گیا اور یہی طریقہ درست ہے۔
منورجن بذریعہ آڈیو لیکس
'عظیم' سیاسی رہنما اور علاقے سیاہ باغ کی ایک اونچی اڑان کی خواہش رکھنے والی خاتون سیاست دان کی لیک ہونے والی آڈیو کال بھی پی ٹی آئی کے جنونی حامیوں کی صحت پر کوئی خاص اثر ڈالنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ بہت سے حامی دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جب کہ 'عظیم' سیاسی رہنما فرماتے ہیں کہ لیکس کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے (اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا)۔ قدامت پسند طبقہ یقیناً یہ جان کر حیران رہ گیا ہے کہ مستقبل کی ریاست مدینہ کے متمنی خلیفہ کس طرح کے کھیل کھیلنے کے شوقین ہیں۔ ہمارے خبری کے مطابق ان لیکس کے اصل سامعین متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایسے خاکی پوش ہیں جن کے لئے یہ جاننا اشد ضروری تھا کہ ان کے پسندیدہ خلیفہ فرصت کے اوقات میں کون سے مشاغل سے دل بہلاتے ہیں۔ بات ویسے سمجھ میں آتی ہے۔ ہے نا؟
پنچھی اڑان بھرنے کو تیار
نگران عہدوں کے لئے ہمہ وقت کمربستہ رہنے والے امیدواروں کی خاطر خواہ تعداد ان دنوں دارالحکومت میں دیکھی جا رہی ہے۔ جاسوسوں کے سربراہ کے ساتھ معیشت کے معاملات پر ایک ملاقات بھی کی جا چکی ہے۔ ان میں سے بعض شعبدہ باز 'عظیم' سیاسی رہنما کے ہم رکاب بھی رہ چکے ہیں۔ اس میٹنگ سے متعلق یہ ہوائی بھی اڑی ہے کہ بعض جادوگروں نے سابق 'نجات دہندہ' کی انتظامی صلاحیتوں اور طریقہ کار کی شکایتیں بھی لگائیں۔ تاہم، بیش تر شعبدہ باز بڑے جادوگر اسحاق پر تنقید کرنے میں متفق نظر آئے جس نے ہتھیلی پر سرسوں جمانے کا وعدہ کیا تھا مگر ابھی تک ان کا معیشت کی گاڑی کو صحیح ٹریک پر ڈالنے والا منتر بے اثر ہی ثابت ہو رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا ادارہ نگرانوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے سے انکار نہیں کرے گا۔ دارالحکومت میں اس سوال کی بھی اڑانیں ہیں کہ نگران انتظام والا خیال محض 'عظیم' سیاسی رہنما کو خوفزدہ کرنے کے لئے گھڑا گیا ہے یا خاکی پوش سچ میں اپنے پٹے ہوئے گھوڑوں کو ایک مرتبہ پھر ریس کورس میں لا رہے ہیں؟