'آصف زرداری نے پرویز الہیٰ اور چودھری شجاعت کا جھگڑا ختم کروا دیا ہے'

'آصف زرداری نے پرویز الہیٰ اور چودھری شجاعت کا جھگڑا ختم کروا دیا ہے'
رواں ہفتے میں آصف زرداری اور چودھری شجاعت کی ملاقات کے بعد خبریں آ رہی ہیں کہ آصف زرداری نے پرویزالہیٰ اور چودھری شجاعت کے مابین جھگڑا ختم کروا دیا ہے اور پنجاب میں ایک نیا اتحاد بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ نواز شریف کی واپسی سے پہلے پنجاب میں حکومت تبدیل ہو چکی ہو اور اب اس تبدیلی کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔ اب پی ڈی ایم حکومت پنجاب میں تبدیلی لانا چاہ رہی ہے۔ عمران خان بڑے فیصلے کسی سے مشورہ کیے بغیر ہی کرتے ہیں، اس لیے شاہ محمود قریشی کے حالیہ دعوے پر یقین کرنا مشکل ہے۔ یہ کہنا ہے تحقیقاتی صحافی اعزاز سید کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جس بھی قتل کے کیس میں ہائی پروفائل لوگوں کے نام شامل کیے جاتے رہے ہیں اس کی تفتیش نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتی رہی۔ کینیا کی حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کر رہی، ارشد شریف کے کینیا میں میزبان فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہو رہے، جس پولیس افسر نے فائرنگ کی کینیا کی حکومت اس سے تفتیش کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، پاکستان میں اسے سیاسی ایشو بنا دیا گیا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ نقصان مقتول کے خاندان کا ہو رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں اسٹیبلشمنٹ ملوث رہی ہے اور اب یہی باتیں اسٹیبلشمنٹ کو مشکوک بنا رہی ہیں۔

اینکر پرسن تنزیلہ مظہر کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق (ق) لیگ کے پانچ سے چھ لوگوں نے چودھری شجاعت سے رابطہ کیا ہے جو عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے سے متفق نہیں ہیں اور انہوں نے چودھری شجاعت کے ساتھ کمٹ منٹ بھی کر لی ہے۔ گورنمنٹ کالج کے وائس چانسلر ارشد شریف کے نام کو کیش کروانا چاہ رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بننا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے جس طرح پیراڈائم شفٹ کی بات کی ہے تو اسے ارشد شریف کیس کو بہترین موقعے کے طور پر دیکھنا چاہئیے اور خود کو کلیئر کرنا چاہئیے۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر سپریم کورٹ کے جج کا یہ کہنا حیران کن ہے کہ وزیر داخلہ رپورٹ کیوں دیکھنا چاہتے ہیں، کیا وہ اسے تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟

معروف صحافی شاہد میتلا کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ زرداری شجاعت ملاقات کوئی اتنی بڑی ملاقات تھی جس سے پنجاب میں کوئی تبدیلی آ جائے گی۔ پنجاب کابینہ میں توسیع ہو گئی ہے تو یہ سارے اشارے اسمبلی کی تحلیل کے خلاف جاتے ہیں۔

میزبان مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر عمران خان کو خوش کرنے کے لیے سیاسی چاپلوس کا کردار ادا کر رہے ہیں، اگر یہ یونیورسٹی سندھ میں ہوتی تو وہ بلاول بھٹو کی چاپلوسی کر رہے ہوتے۔

میزبان رضا رومی نے کہا کہ بحیثیت میجسٹریٹ میرے تجربے کے مطابق ان لوگوں پہ پرچہ بنتا ہی نہیں جنہیں ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے نامزد کیا جا رہا ہے۔ سازش کو ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ یہ ارشد شریف کا کیس خراب کرنے والی باتیں ہیں۔ ضیاء الدین، آئی اے رحمان، ڈاکٹر مہدی حسن اور ناصر زیدی جیسے سینیئر صحافیوں کے نام پر بھی تو کسی ڈیپارٹمنٹ کا نام رکھیں، عوام کا حق بنتا ہے کہ وہ مطالبہ کریں کہ ایسے وائس چانسلر کو فارغ کیا جائے جو سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔