پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئیر راہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حکومت اور وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر پاکستانی معیشت کی اخری رسومات ادا کرنے آئے ہیں اور انھوں نے واپس اپنے آقاؤں کے پاس جانا ہے۔ اس لئے پاکستان کی خاطر ان کے نام ECL پر ڈالے جائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کئی بار کہا تھا کہ وہ مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائینگے اورIMFجانے سے پہلے میں خود کشی کر لوں گا کیونکہ جب ڈالر کی قیمت ایک روپے اوپر جاتی ہے تو ملک پر اربوں کا قرضہ بڑھتا ہے مگر وہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے۔ خان صاحب خودکشی تو نہیں کی لیکن کم از کم کوشش تو کرلیتے۔
واضح رہے کہ خواجہ اصف کی تقریر کے دوران پارلیمان میں مکمل خاموشی رہی اور اپوزیشن سمیت حکومتی اراکین کی جانب سے کوئی ہنگامہ آرائی نظر نہیں آئی۔
خواجہ آصف نے سابقہ وزیر خزانہ اسد عمر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ملکی معاملات کون چلا رہا ہے کیونکہ یہ مشرف کے وقت میں بھی آئے تھے اور یہ واپس اپنے آقاؤں کے پاس جائینگے ۔ مگر اسد عمر اس لئے اچھے تھے کیونکہ وہ لاکھوں ووٹ لیکر آئے تھے اور ان کا رشتہ اس سرزمین سے ہے اور انھوں نے کم از کم اپنے لوگوں کے پاس واپس جانا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پرانے پاکستان میں GDP 5.5 فیصد تھی مگر عمران خان کے نئے پاکستان میں GDP منفی پر آگئی اور ٹیکس وصولی اج بھی اتنی ہے جتنی نواز شریف کے وقت میں تھی جبکہ حکومت نے معاشی پسپائی اختیار کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایمینیسٹی سکیم لینے والوں کو عمران خان چوروں کا ٹولہ کہا کرتے تھے اور آج دوبارہ ایمینسٹی سکیم کی طرف واپس جارہے ہیں تاکہ ان سے ذاتی فائدہ حاصل کرسکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کئی بار کہا تھا کہ وہ مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائینگے اورIMFجانے سے پہلے میں خود کشی کر لوں گا کیونکہ جب ڈالر کی قیمت ایک روپے اوپر جاتی ہے تو ملک پر اربوں کا قرضہ بڑھتا ہے مگر وہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے۔ خان صاحب خودکشی تو نہیں کی لیکن کم از کم کوشش تو کرلیتے۔
واضح رہے کہ خواجہ اصف کی تقریر کے دوران پارلیمان میں مکمل خاموشی رہی اور اپوزیشن سمیت حکومتی اراکین کی جانب سے کوئی ہنگامہ آرائی نظر نہیں آئی۔
خواجہ آصف نے سابقہ وزیر خزانہ اسد عمر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ملکی معاملات کون چلا رہا ہے کیونکہ یہ مشرف کے وقت میں بھی آئے تھے اور یہ واپس اپنے آقاؤں کے پاس جائینگے ۔ مگر اسد عمر اس لئے اچھے تھے کیونکہ وہ لاکھوں ووٹ لیکر آئے تھے اور ان کا رشتہ اس سرزمین سے ہے اور انھوں نے کم از کم اپنے لوگوں کے پاس واپس جانا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پرانے پاکستان میں GDP 5.5 فیصد تھی مگر عمران خان کے نئے پاکستان میں GDP منفی پر آگئی اور ٹیکس وصولی اج بھی اتنی ہے جتنی نواز شریف کے وقت میں تھی جبکہ حکومت نے معاشی پسپائی اختیار کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایمینیسٹی سکیم لینے والوں کو عمران خان چوروں کا ٹولہ کہا کرتے تھے اور آج دوبارہ ایمینسٹی سکیم کی طرف واپس جارہے ہیں تاکہ ان سے ذاتی فائدہ حاصل کرسکے۔
وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کسی ماہر نفسیات سے عمران خان کا معائنہ کرایا جائے۔ اگر حکومت کو نہیں معلوم تو نفسیاتی ماہرین کے نام بتا دیتا ہوں۔ ان سے معلوم کیا جائے کہ یہ شخص گزشتہ تین مہینے سے کیسے کیسے بیانات دے رہا ہے ان کا نفسیاتی معائنہ کرا لو۔