وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ روس نے ہمیں پیٹرولیم مصنوعات دینے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے چونکہ 2015ء میں گیس پائپ لائن معاہدہ نہیں کیا تھا، اس لئے اب آپ سے ہم تیل کا معاہدہ نہیں کر سکتے۔
یہ انکشاف انہوں نے سماء ٹی وی کے پروگرام ''ندیم ملک لائیو'' میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم نے روس کو تیل کے حصول کیلئے خط لکھا بلکہ اپنا سفیر تک بھیجا کہ اس معاملے پر بات ہو سکے لیکن روسی حکام نے صاف انکار کر دیا کہ آپ کو یہ سہولت نہیں دی جا سکتی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ روسی حکام گیس پائپ لائن معاہدے کا بہانہ بنا رہے ہیں۔
https://twitter.com/nadeemmalik/status/1537094977775452162?s=20&t=rkN444V_oygHdkdLcQnB4g
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ روسی حکام نے ابھی تک تو انکار کیا ہے کہ ہم آپ کو تیل نہیں دیں گے لیکن اگر معاملات آگے بڑھتے ہیں اور روس ہمیں 30 فیصد کم قیمت پر تیل دینے کیلئے راضی ہو جاتا ہے تو ہم اس کو لینے کی حامی بھر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم جس سے پکڑی گئی اسی کو واپس کردی گئی، یہ ریاست پاکستان کا پیسہ تھا، دیکھیں گے کہ کہاں بے ضابطگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف وہ کارخانے لگائیں گے جو برآمدات کرسکیں، کالا دھن سفید کرنے کی کوئی اسکیم نہیں لائیں گے، امیر آدمی پر ٹیکس بڑھایا ہے، ابھی مزید ٹیکس لگائیں گے، ہمارا پروگرام ہے کہ زراعت کو بڑھانا ہے، تاکہ درآمدات پر خرچ ہونیوالی رقم بچائی جاسکے۔
https://twitter.com/nadeemmalik/status/1537095453426307073?s=20&t=rkN444V_oygHdkdLcQnB4g
وزیر خزانہ نے کہا کہ آج جو کچھ ہورہا ہے اچھا ہے یا برا، اس کی ذمہ داری میری ہے، میں کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالوں گا، اس وقت مہنگائی ہے تو اس کا ذمہ دار میں ہوں، ٹھیک کرنا میرا کام ہے، اگر ٹھیک نہیں کرسکا تو مجھے نکال دینا چاہئے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے ایک ہزار 100 ارب روپے بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے، 4 سے 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ہے، ہمارا بجلی کی ترسیل کا نظام اور فیصلہ سازی بہت خراب ہے، 32 ارب روپے دے چکے لیکن عوام کو 100 ارب یونٹ بھی بجلی فراہم نہیں کرسکے، 32 روپے فی یونٹ خرچہ نہیں آتا، 17سے 18 روپے فی یونٹ خرچہ آتا ہے، ہمارے بجلی کے جنریشن پلانٹس کی صلاحیت دنیا میں سب سے اچھی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ چین سے 2.3 ارب ڈالر جلد ملنے والے ہیں جو ہمارے زرمبادلہ میں رہے گی، سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل لینے کی حد بڑھانا چاہتے ہیں جلد معاہدہ ہونے کا امکان ہے، سعودی عرب سے قرضے کی واپسی کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا۔