عورت مارچ کے بینرز اور نعروں کو ایڈٹ کر کے گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی: وزیر مذہبی امور

عورت مارچ کے بینرز اور نعروں کو ایڈٹ کر کے گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی: وزیر مذہبی امور
وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے عورت مارچ میں لگائے جانے والے مبینہ متنازع نعروں کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا جس کے بعد نعروں کو ایڈٹ کر کے گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

وزیر مذہبی امور اور مذہبی ہم آہنگی کے وفاقی وزیر نے جاری کردہ بیان میں واضح کیا کہ پاکستان نبی ﷺ سے محبت کرنے والے افراد کا ملک ہے اور کوئی بھی گستاخانہ نعرے برداشت نہیں کرے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ویڈیوز کی سچائی تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے اور جو لوگ بھی مذکورہ معاملے میں ملوث نکلے ان کے خلاف مقدمات دائر کیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عورت مارچ کے بینرز کو فوٹو شاپ کے ذریعے تبدیل کرنے والے افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی۔

عورت مارچ کے منتظمین پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ انہوں نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر نکالے جانے والے مارچ میں گستاخانہ نعرے نہیں لگائے اور ان کی ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے پھیلایا گیا۔

عورت مارچ کے منتظمین نے 10 مارچ کو اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہر سال عورت مارچ کے خلاف پروپیگنڈا کرکے ان کی ویڈیوز اور بینرز کو تبدیل کرکے غلط معلومات کو پھیلایا جاتا ہے۔

ٹوئٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ اس سال ان کے مارچ کی ایک ویڈیو کو تبدیل کرکے اسے پھیلایا گیا۔

منتظمین کے مطابق جعلی ویڈیو کو پھیلاکر عورت مارچ کے منتظمین پر توہین کے الزامات لگانے کی کوشش کی گئی۔

عورت مارچ کے منتظمین نے مارچ میں نعرے لگائے جانے کی اصلی ویڈیو بھی شیئر کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح ان کے نعروں کو ’ایڈٹ‘ کرکے ان کے بعض نعروں سے لفظ ہذف جب کہ بعض میں اضافی لفظ شامل کرکے ان کے خلاف من گھڑت معلومات پھیلائی گئی۔

عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں عورت مارچ منعقد ہوتے ہیں اور ایسے مارچ نے گزشتہ چند سال میں اچھی خاصی شہرت بھی حاصل کی، تاہم ساتھ ہی ان مارچ پر خاصی تنقید بھی کی جاتی ہے۔

گزشتہ سال کی طرح اس برس بھی عورت مارچ کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی۔

عورت مارچ کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 13 مارچ کو بیان بھی جاری کیا اور کہا کہ پدرشاہانہ نظام کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین کے خلاف مذہبی قوانین کا استعمال کرکے انہیں خاموش کروایا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عورت مارچ کی منتظمین نے نہ صرف یہ واضح کیا کہ ان کی ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے ان کے خلاف سازش کی گئی بلکہ انہوں نے اپنی مہم کو ثبوتاز کرنے والے عناصر کی بھی نشاندہی کی۔

انہوں نے بیان کہا کہ عورت مارچ کی بعض جعلی تصاویر اور مارچ کے دوران خواتین کی تنظیم کے جھنڈے کو غیر ملک کا جھنڈا قرار دیے جانے کی سازش بھی بے نقاب ہوچکی۔