انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ آج 15مئی تک الحمدللہ حسب وعدہ آدھی پولیس کانسٹیبلری کی ہیلتھ سکریننگ ہوچکی ہے۔ زیادہ نفری والے اضلاع میں مرحلہ وار ہیلتھ سکریننگ جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائے گی۔
اپنے ایک بیان میں آئی جی عثمان انور کا کہنا تھا کہ جن ڈی پی اوز نے اپنی کانسٹیبلری کی ہیلتھ سکریننگ مکمل کروالی، ان ڈی پی اوز کو شاباش ہے۔ زیادہ نفری والے اضلاع میں مرحلہ وار ہیلتھ سکریننگ جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائے گی۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ہیلتھ سکریننگ کے دوران ملازمین کو لاحق بعض ایسی بیماریوں کا علم ہوا ہے جو ان کے اپنے علم میں بھی نہ تھیں۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسی خطرناک بیماریاں وقت گذرنے کے ساتھ جگر کو تباہ کردیتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس سی کا علاج دریافت ہوچکا۔ بیماری میں مبتلا تمام ملازمین کو محکمہ کی جانب سے مفت علاج فراہم کیا جائے گا۔ ہیپاٹائٹس سی کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی گولی مہنگی دوا ہے۔حکومت پنجاب اس کا فراہمی کا انتظام کر رہی ہے۔
آئی جی عثمان انور نے کہاکہ ہیپا ٹائٹس بی کا مستقل علاج ابھی دریافت نہیں ہوا تاہم معاون علاج موجود ہے جو متاثرہ ملازمین کو دیا جائے گا۔ باقی نفری، متاثرہ ملازمین کے اہل خانہ کو اس بیماری سے بچانے کیلئے فورس کی ویکسینیشن کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ویکیسین کے تمام اخراجات محکمہ اٹھائے گا۔ سب سے پہلے میں خود آپ کے سامنے یہ ویکسین لگواؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپا ہیوں کے دیگر ٹیسٹ بشمول دل، گردے سمیت دیگر اعضا کی بیماریوں کے علاج کیلئے 30 سے 40 کروڑ خرچ کیا جائے گا۔ یہ تمام بیماریاں کسی اہلکار کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ پولیس فورس بہتر صحت مندانہ زندگی گزارے گی۔ جو ملازمین بیمار ہیں وہ دوائیوں کیلئے جبکہ باقی تمام صحت مند ملازمین ویکسینیشن کیلئے تیار ہوجائیں۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد پولیس ملازمین کی صحت، تندرستی، علاج معالجے کا خیال رکھنا ہے۔ تاکہ پولیس فورس یک جان ہو کر ظالموں، دہشت گردوں سمیت تمام مجرموں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ پاکستانی شہری کی جان ومال اور عزت کا تحفظ پولیس فورس کا بنیادی فرض ہے۔ انشااللہ پولیس ملازمین کا بروقت علاج ہوگا اور وہ صحت مند زندگی گزارتے ہوئے فرائض اداکریں گے۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔