چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میاں جاوید لطیف نے نواز شریف اور ثاقب نثار سے متعلق انصار عباسی کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سابق چیف جج رانا شمیم اور ایڈیٹر دی نیوز اور ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات کا اجلاس ہوا، وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
جاوید لطیف نے کہاکہ آج اجلاس میں اہم معاملے پر بات کرنی تھی،آج خبر ہے کہ کس طرح سابق چیف جسٹس شریف خاندان کےخلاف عدالتوں پر اثرانداز ہوئے،آج اس اہم معاملے پر بھی تفصیلی بات کرنا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کیا 20 سال بعد ہمارے ملک میں حقائق کو سامنے لایا جائے گا،پاکستان کو اس طرح نہیں چلانا چاہیے، ملک کو آئین اور قانون کے تحت چلانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیان حلفی بہت اہم ہے، ہمارے ہاں تحقیقاتی اداروں کے ہاتھ باندھ دیے جاتے ہیں۔
میاں جاوید لطیف نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے انکشافات کو شریف خاندان کے بے گناہ ہونے کا ایک اور ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں اداروں میں ثاقب نثار اور مشرف جیسے لوگ ہوتے ہیں وہیں جسٹس فائز عیسی جیسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانا ہے تو قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات کے بعد ان لوگوں کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا جو پوچھتے تھے نواز شریف بیرون ملک کیوں مقیم ہیں۔
جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ اپنی ضد اور انا کیلئے سول حکمرانوں کو کب تک نشان عبرت بنایا جاتا رہے گا ۔