رانا شمیم کے بیان حلفی پر ازخود نوٹس لیا جا سکتا ہے تو ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ پر کیوں نہیں؟ مزمل سہروردی

رانا شمیم کے بیان حلفی پر ازخود نوٹس لیا جا سکتا ہے تو ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ پر کیوں نہیں؟ مزمل سہروردی
مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ اگر گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر ازخود نوٹس لیا جا سکتا ہے تو پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ پر بھی سوموٹو لے لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز قانون کی عدالت میں اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں تو دوسری جانب وہ عوام کے سامنے بھی اسے رکھ رہے ہیں۔ ان کا بیانیہ ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، ہماری سزا درست نہیں تھی۔ وہ عوام کی عدالت میں اپنا مقدمہ مضبوط کر رہے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اشتہارات میڈیا مالکان اور حکومت کا معاملہ ہے، کارکن صحافی کا اس سے کوئی تعلق نہیں، ہم لوگ بلاوجہ ہی مالکان کا مقدمہ لڑنے کیلئے آزادی صحافت کے نام پر باہر آجاتے ہیں۔ ماضی میں تو صرف اشتہارات روکے گئے لیکن موجودہ حکومت کے دور میں تو ہزاروں صحافی بے روزگار ہو چکے ہیں۔ مشرف، زرداری اور ن لیگ کے دور میں ہم نے تو میڈیا انڈسٹری کو پھلتے پھولتے دیکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ سارے میڈیا ہائوسز خرید لو، سما ٹی وی اور پی این این تو خرید لئے گئے، اب دو نئے چینلز کو بھی خریدنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ فواد چودھری نے کہا کہ صحافیوں کو پلاٹ اور پیسے ملے، میں کہتا ہوں کہ جن کو یہ سب ملا، ان کے نام سامنے لا کر ان پر کیس بنائیں لیکن اس طرح پوری کمیونٹی کو بدنام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیوز، جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر اور پانامہ کیس کے دوران واٹس ایپ کا معاملہ، ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا بالکل بھی نہیں کہ ماضی میں عدلیہ نے غلط فیصلے نہیں دیئے۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو دی گئی پھانسی اس کی بہترین مثال ہے بلکہ صرف یہی نہیں ایسے بہت سے افراد جنھیں مختلف عدالتوں نے سزائے موت دی، بعد میں معصوم ثابت ہوئے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ طیب اردگان کی ہی سٹریٹجی پاکستان میں اپنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بھی اپنے ملک میں اسی قسم کا ماڈل اپنایا ہے۔ ترک صدر نے اپنے ہمنوائوں سے کہا کہ وہ چینل خرید لیں لیکن اگر وہ نہیں بیچتے تو انھیں بند کر دیں۔ پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی جی نے بھی یہی کیا جبکہ امریکا میں تو صرف پانچ کمپنیاں پورے میڈیا کو ہینڈل کرتی ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا فواد چودھری اور حماد اظہر نے مریم نواز شریف کی آڈیو کو چارج شیٹ بنا کر ثاقب نثار کی آڈیو لیک کو کائونٹر کرنے کی کوشش کی ہے، ان کا خیال ہے کہ پاکستان کے عوام بہت ہی سادہ ہیں۔ صحافیوں کے پروگرام بند کروائے گئے، ان کو نوکریوں سے نکلوایا گیا، معاملہ یہاں تک ہی نہیں رکا بلکہ انھیں اغوا تک کیا گیا، گولیاں چلائیں گئیں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن ملک کا وزیراعظم کہتا ہے ہمارا میڈیا برطانیہ سے زیادہ آزاد ہے۔