ایک شخص کو جتوانے کیلئے نواز شریف اور مریم کو ناحق قید رکھا گیا، خواجہ آصف

ایک شخص کو جتوانے کیلئے نواز شریف اور مریم کو ناحق قید رکھا گیا، خواجہ آصف
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ایک شخص کو جتوانے کیلئے نواز شریف اور مریم نواز کو ناحق قید رکھا گیا۔ یہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ ہم اندھے بہرے بن کر نہیں رہ سکتے۔

یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اقتدار میں بیساکھی کے سہارے نہیں آنا چاہیے۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس کی جانب سے دیئے گئے حلف نامے پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ہم اس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، ان سے محاذ آرائی نہیں لیکن اپنے ادارے کا دفاع ضرور چاہتے ہیں۔ صرف سیاستدان ایک دوسرے کو ذبح کرتے ہیں اور صرف ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔

اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں تو ثاقب نثار بھی جیل جاسکتے ہیں: شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'اس ملک سے یہ معاملات کب ختم ہوں گے؟ چھوٹے چھوٹے فائدے حاصل کرنے کے لئے زندگیوں سے کھیلا جائے گا؟ چیف جسٹس کا ایسا کردار ہوگا تو پھر آئین کہاں گیا؟ ملک کا نظام آئین کے مطابق نہیں ہے، ملک کے نظام میں مداخلت ہے'۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف جیل جا سکتے ہیں تو ثاقب نثار بھی جیل جاسکتے ہیں ۔ انشاء اللہ بہت جلد نیازی اور اس کے تمام سہولت کاروں کا احتساب شروع ہونے والا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو مسئلہ عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں یہ تشویشناک ہے، ایک حلفیہ بیان سامنے آیا ہے، یہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس کا حلفیہ بیان ہے، یہ بیان حلفی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ گلگت بلتستان آئے، وہ اکٹھے فیملیز کے ساتھ چائے پر تھے، ثاقب نثار نے اپنے رجسٹرار کے ساتھ فون پر بات کی، ثاقب نثار نے رجسٹرار کے ذریعے جسٹس عامر فاروق کو پیغام دیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت انتخابات سے پہلے نہ ہو، چیف جسٹس کی جسٹس عامر سے بات ہوگئی اور ان تک پیغام پہنچ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کے مطابق انہوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے چائے کے دوران کہا کہ آپ کیوں ایسا کر رہے ہیں؟ اس پر ثاقب نثار کا جواب تھا کہ پنجاب کی اور گلگت بلتستان کی سیاست اور ہے، رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی کی ٹی وی پر تصدیق کی ہے، نواز شریف کو ایک اقامہ رکھنے پر سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ بن کر نااہل قرار دیا، اس سے پاکستان کی وفاقی حکومت ٹوٹ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں تو ثاقب نثار بھی جیل جاسکتے ہیں:  شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ سب لیگل ریکارڈ کا حصہ ہے، نواز شریف کو سیاست سے الگ کیا گیا، نااہل کیا گیا، اقامہ پر جو کیس چلا اس میں سپریم کورٹ کی طرف سے مانیٹرنگ جج مقرر کیا گیا، ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جج محمد بشیر تھے، ریکارڈ میں کہیں نواز شریف اور مریم نواز کا نام نہیں ہے، انتخابات سے قبل نواز شریف کو سزا سنائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار بھی 17 جولائی کو گلگت بلتستان گئے جب نواز شریف کے فیصلہ کی تاریخ تھی، سوشل میڈیا پر سب کے پاس یہ بیان حلفی موجود ہے، حقیقت کا علم تین افراد ثاقب نثار، رانا شمیم اور میاں عامر فاروق کو ہے، عوام کا حق ہے کہ سچ انہیں پتا چلے، ملک میں انصاف سب کے سامنے آنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک سے یہ معاملات کب ختم ہوں گے؟ چھوٹے چھوٹے فائدے حاصل کرنے کے لئے زندگیوں سے کھیلا جائے گا؟ چیف جسٹس کا ایسا کردار ہوگا تو پھر آئین کہاں گیا؟ ملک کا نظام آئین کے مطابق نہیں ہے، ملک کے نظام میں مداخلت ہے، یہ چیزیں ملک کے مستقبل کا تعین کرتی ہیں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب ملک کا سب سے بڑا جج مداخلت کر کے ضمانت کا راستہ روکے گا تو سب سمجھ سکتے ہیں جج محمد بشیر نے فیصلہ کیسے کیا ہوگا، ھم یہاں 20 سال پرانی عمارتیں گراتے رہتے ہیں، جسٹس ثاقب نثار ہسپتالوں کا دورہ کرتے تھے ڈیم بناتے تھے، ملک کے وزیر اعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر اقامے پر نکالتے ہیں، ملک کے چیف جسٹس کے ان کاموں کا نوٹس لینے پر الیکشن میں مداخلت پر کون جوابدہ ہے؟ پاکستان کی عوام آج جواب چاہتی ہیں۔