خواجہ آصف کی گرفتاری کے بعد مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس وقت خواجہ آصف کو گرفتار کیا گیا وہ اس وقت اجلاس سے نکل کر ایک ٹاک شو میں شرکت کے لیئے جار ہے تھے۔ انہیں گلی کے موڑ سے گرفتار کیا گیا۔ خواجہ آصف کو نیب نے اغوا کیا ہے۔ شکست کے خوف سامنے رکھ کر یہ فیصلے کیے جا رہے ہیں ۔ خواجہ آصف نے مجھے 2 باتیں بتائیں ۔ خواجہ آصف کو کسی نے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ نواز شریف کو چھوڑ دیں۔ خواجہ آصف نے نواز شریف کو چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ خواجہ آصف کو کہا گیا کہ اگر نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے تو پھر نتائج کے لیے تیار رہیں۔
خواجہ آصف کی یہ گرفتاری نہیں اغوا کیا گیا ہے۔ میں عدلیہ سے ضرور کہوں گی کہ قوم آپ پر نظریں لگائی بیٹھی ہے۔ عدلیہ کو اس پر چپ نہیں رہنا چاہیے۔ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شریف کتنے عرصے سے جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ اب پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
خواجہ آصف کی گرفتاری سے آپ کو مرعوب کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ پی ڈی ایم اس پر رد عمل دے گی۔ اور ردعمل ایسا ہو گا کہ خواجہ آصف کو آپ کو چھوڑنا پڑے گا۔ جب تک بلاول بھٹو یا پیپلزپارٹی کی طرف کوئی بیان نہیں آتا میں سی ای سی پر کوئی رد عمل نہیں دوں گی۔ نیب کو دیگر حکومت کے سیکنڈل نظر نہیں آتے۔
اس حوالے سے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف کی گرفتاری سلیکٹرز اور سلیکٹڈ کے گٹھ جوڑ کا انتہائی قابل مذمت واقعہ ہے۔ ایسی بھونڈی حرکتوں سے حکومتی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن ان حرکتوں سے یہ اپنے انجام کو مزید قریب لا رہے ہیں۔ اندھے سیاسی انتقام کے دن گنے جا چکے ہیں۔