افغانستان کے شہر قندھار میں شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوگئے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی بھی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع جاری تھا کے اچانک مرکزی دروازے پر تین دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ لوگ اس وقت بڑی تعداد میں مسجد میں داخل ہو رہے تھے جبکہ وضو خانے میں بھی نمازی موجود تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 8 اکتوبر کو قندوز شہر میں بھی ایک شیعہ مسجد کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ نماز جمعہ کے دوران ہونے والے اس خود کش دھماکے میں 50 سے زائد نمازی ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
اس دہشتگرد حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔ خیال رہے کہ یہ کالعدم جماعت اس سے پہلے بھی افغانستان کی شیعہ برادری کو نشانہ بنا چکی ہے۔
قندوز میں ہونے والے حملے کے دوران مسجد میں 300 سے زیادہ افراد موجود تھے۔ دولت اسلامیہ کے خود کش بمبار نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا لیا تھا جب لوگ نماز جمعہ کے لیے مسجد میں اکٹھے تھے۔
دولتِ اسلامیہ نے کابل میں ایک نماز جنازہ کو نشانہ بنایا تھا جس میں کئی سینئر طالبان رہنما شرکت کر رہے تھے۔ اس حملے میں بھی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ اس تنظئم نے مشرقی صوبوں ننگرہار اور کنڑ میں بھی کئی چھوٹے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔