حماد اظہر نے ہوشربا مہنگائی کا ملبہ ایک مرتبہ پھر پرانی حکومتوں پر ڈال دیا۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ حکومت جس قیمت پر بجلی خرید کر صارفین کو مہیا کررہی ہے اس میں ڈیڑھ سے دو روپے کا فرق آرہا ہے، جب اس فرق کو سالانہ استعمال ہونے والے اربوں یونٹس کے تناظر میں دیکھا جائے تو غیرمعمولی رقم بنتی ہے اور یہ ہی گردشی قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔
وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر حماد اظہر نے مہنگی بجلی کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مہنگے داموں معاہدے کیے جس کے سنگین نتائج کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے صنعتی پیکج سے بہت فائدہ ہوا، گزشتہ سال کے برعکس 15 فیصد جبکہ مجموعی طور پر 6 سے 10 فیصد بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا۔
حماد اظہر نے کہا کہ ریکوریز میں بہتری اور لاسز میں کمی آئی ہے، نیپرا نے 15 سے 13فیصد کے ہدف پر نظرثانی کی اور حکومت نے اپنے پرانے جینکوز کو بند کردیا ہے جہاں موجود افسران اور عملے کو محض تنخواہیں دی جارہی تھیں۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ مہنگے اور غیر ضروری بجلی کے معاہدوں کے باعث ہمیں بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنا پڑتا ہے اور آج بھی ایک مرتبہ پھر بجلی مہنگی کرنی پڑ رہی ہے، ری کوریز اور لائن لاسز میں 3 سال سے بہتر آرہی ہے۔
حماد اظہر نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ ہم نے نیپرا کو ایک روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے، ایسے صارفین جن کا بجلی کا استعمال 200 یونٹ سے کم ہوگا، اس اضافے کا اطلاق ان پر نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ انڈسٹریل پیکج پر بھی اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیرف میں اضافہ یکم نومبر سے ہوگا۔
وزیر توانائی حماد اظہر نے اعلان کیا کہ حکومت نے صارفین کو درآمد شدہ گیس کے بل کے لیے قیمتوں کا نیا طریقہ کار متعارف کرانے کا ارادہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک نئے میکانزم کے لیے قانون سازی مکمل نہیں ہو جاتی سوئی گیس کمپنیوں کے تمام جاری اسکیموں اور نئے کنکشنز کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ ملکی سطح پر گیس کی پیداوار میں 9 فیصد سے بتدریج کمی آرہی ہے اور یہ عمل گزشتہ 15 برس سے جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اکثر یہ تجویز پیش کی جاتی ہے کہ حکومت کو زیادہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) خریدنی چاہیے اور اسے گیس پائپ لائنوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ مقامی ذخائر سے گیس فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے اس تجویز کو مسئلے کے حل کے طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درآمد شدہ گیس کو پائپ لائنوں میں 1200-1300 ملین مکعب فٹ فی دن شامل کرنے کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہے۔