Get Alerts

"دیوانی مقدمات کا فیصلہ دو سال تک کرنےکی قانونی شرط لاگو کی جارہی ہے"

حکومت کا تبدیلی کی جانب ایک اور مثبت قدم، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سول کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک دیوانی مقدمات کا فیصلہ دو سال تک کرنےکی قانونی شرط لاگو کی جارہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار پیغامات میں معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے متعارف کروایا جانے والا سول ضابطہ اخلاق ترمیمی بل اور قانونی مدد و انصاف اختیارات ترمیمی بل کی وجہ سے لوگوں کو فوری انصاف مہیا ہوسکے گا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ سول پروسیجر کوڈ کا ترمیمی بل حقیقی تبدیلی کی طرف بڑھتے موجودہ حکومت کے لیے مثبت قدم ہے، ایک نسل مقدمہ درج کرتی اور تیسری نسل تک پہنچ کر اس کا فیصلہ ہوتا تھا۔ سول کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک دیوانی مقدمات کا فیصلہ دو سال تک کرنےکی قانونی شرط لاگو کی جارہی ہے۔



اپنے ایک اور ٹویٹ میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سمن کے اجرا، وصولی اور عدالتی حاضری سے لے کر شہادتیں ریکارڈ کروانے کے عمل تک ہر مرحلے کو جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کیا جا رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی پاکستان تحریک انصاف کا بنیادی نظریہ اور وزیراعظم عمران خان کا مقصد ہے۔