ممتاز پاکستانی کرکٹر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان پر کرکٹ بورڈ کو تباہ کر دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے قومی کرکٹ کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں میانداد نے کہا کہ جن لوگوں کو عمران خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں بٹھایا ہوا ہے، ان کو کرکٹ کی اے، بی، سی کا بھی نہیں پتہ۔ اس موقع پر ویڈیو میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی تصویر بھی فلیش ہو رہی ہے جو کہ نہ صرف آئی سی سی کے سابق صدر ہیں بلکہ عمران خان کے قریبی دوست اور شوکت خانم ٹرسٹ کے ایک رکن بھی ہیں۔ ان پر اکثر یہ الزام لگتا ہے کہ عمران خان نے انہیں ذاتی پسندیدگی اور دوستی کی بنا پر کرکٹ بورڈ کا چیئرمین لگایا ہوا ہے لیکن کرکٹ کو سمجھنے والے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ احسان مانی کرکٹ کو کافی اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔
تاہم، جاوید میانداد کی ویڈیو میں اس موقع پر احسان مانی کی تصویر کا سامنے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا شمار بھی احسان مانی کے ناقدین میں ہوتا ہے۔
جاوید میانداد نے کہا کہ کوئی بھی شخص باہر سے اٹھ کر آتا ہے اور اس کو اہم عہدے پر لگا دیا جاتا ہے۔ کیا پاکستان کے لوگ مر گئے ہیں؟ میں کہتا ہوں کہ جب تک پاکستان میں کسی بھی عہدے کے لئے باہر سے آئے ہوئے انسان سے بہتر ایک بھی فرد ملک کے اندر موجود ہے تو آپ کو اسی شخص کو اس عہدے پر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج جو لڑکے ٹیم میں کھیل رہے ہیں، ان کا مستقبل بھی کرکٹ کے ساتھ ہی وابستہ ہونا چاہیے، یہ نہیں کہ قومی ٹیم سے کھیلنے کے بعد باہر سڑک پر کوئی گاڑی چلاتا پھر رہا ہو۔ انہوں نے چند ماہ قبل کی گئی اپنی ایک پریس کانفرنس کے بارے میں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ میں نے کھلاڑیوں کے روزگار کے بارے میں پہلے بھی کہا تھا کہ آپ محکموں کی کرکٹ ختم نہ کریں کیونکہ آپ لوگوں کو روزگار نہیں دے سکیں گے اور لوگوں کو بیٹھے بٹھائے بے روزگار کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کی کرکٹ ختم کر کے، تم کسی کو روزگار دے نہیں سکتے، آج سب کو بیروزگار کیا ہوا ہے۔ یہ پریس کانفرنس انہوں نے 27 اپریل 2019 کو کراچی میں کی تھی اور اس میں انہوں نے کیا کہا تھا، اس کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا دیکھیے۔
https://www.youtube.com/watch?v=-3ZonpYu6HE
جاوید میانداد نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہارا کپتان تھا، تم میرے کپتان نہیں تھے۔ اور میں اب سیاست میں آؤں گا تو یہ بھی تمہیں بتاؤں گا، تم بات کر سکو تو بتانا مجھ سے۔ ’’تمہیں تو چلانے والا ہی میں ہوتا تھا بھائی، آپ تو پتہ نہیں کیا بن کے بیٹھے ہوئے ہو۔ اللہ معاف کرے خدا بن کے بیٹھے ہوئے ہو بھائی‘‘۔
انہوں نے عمران خان کو تنبیہ کی کہ کرکٹ میں کراچی اور لاہور کی ٹسل بند ہو چکی ہے لیکن یہ پھر سر اٹھا رہی ہے اور اگر یہ پھر سے سامنے آئی تو تمہارے لئے مصیبت ہو جائے گی۔ انہوں نے پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو اکٹھا کر رکھا ہے۔ اگر اپنے لوگوں کو استعمال نہیں کیا تو وہ آدمی پاکستانی نہیں کہلائے گا۔
یاد رہے کہ جاوید میانداد نے یہ ویڈیو بناتے ہوئے پاک فوج کی ٹوپی پہن رکھی تھی۔ انہوں نے ویڈیو کے دوران بھی افواج کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ساتھ ساتھ سیاست کی وادی میں قدم رکھنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں بطور پاکستانی اب سے سیاست پر بھی بات کیا کروں گا، اب تم یہاں آ کر تو دکھاؤ۔
میانداد پہلے پاکستانی کھلاڑی نہیں ہیں جنہوں نے عمران خان کی دیکھا دیکھی سیاست کی پرخار وادی میں قدم رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ماضی میں خود عمران خان سیاست میں آنے سے پہلے تک بارہا ایسی پیشکشوں کو مسترد کرتے رہے تھے جن میں جنرل ضیاالحق اور بعد ازاں میاں نواز شریف کی جانب سے ان کو وزارت کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم، کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے سیاست میں قدم رکھا تو جنرل مشرف کے حامی بن گئے تھے۔ کئی سالوں کے بعد عمران خان بالآخر وزیر اعظم پاکستان تو بن گئے ہیں لیکن اب ان کے اپنے ہی ساتھی ان کے پیچھے پڑے ہیں۔
حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں جاوید میانداد تیسرے سابق کھلاڑی ہیں جنہوں نے سیاست میں آنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس سے قبل سابق کپتان شاہد آفریدی بھی سیاست میں آنے کا کئی بار اعلان کر چکے ہیں۔ وسیم بادامی کے ساتھ ایک انٹرویو میں وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ سیاست میں آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اب سے چند ماہ قبل تک وہ ملک کے مختلف علاقوں کے دورے بھی کرتے رہے ہیں۔ ان مواقع پر انہیں پاکستانی فوج کی جانب سے سکیورٹی دی جاتی تھی خصوصاً جب انہوں نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سابقہ فاٹا اضلاع کے دورے کیے تھے۔
شاہد آفریدی کے علاوہ شعیب اختر بھی ایک حالیہ انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ میں اگر پاکستان کا وزیر اعظم ہوتا تو میں جنرل باجوہ کو کبھی اپنے سامنے نہ بٹھاتا بلکہ ہمیشہ اپنے ساتھ والی کرسی پر بٹھاتا اور ان کو فیصلہ سازی میں اپنے ساتھ رکھتا۔ دفاعی بجٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو میں تو اور زیادہ بجٹ دیتا دفاع کے لئے۔ میں کہتا کہ میں گھاس کھا کر گزارا کر لوں گا لیکن پاکستان کی فوج کے لئے میری جان بھی حاضر ہے۔ کتنا چاہیے سر، یہ لو، اور لو سر۔
انہوں نے وطن کے ساتھ اپنی محبت کی دلیل دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ایک کاؤنٹی ٹیم سے بہت زیادہ پیسوں کی پیشکش ٹھکرا دی تھی کیونکہ میں کارگل جنگ میں جا کر لڑنے کی تیاری کر رہا تھا۔ انہوں نے نہ جانے کی وجوہات پر کوئی سیر حاصل گفتگو تو نہیں کی مگر واضح کر دیا کہ وہ پاکستان کی خاطر جان بھی دینے کے لئے حاضر ہیں۔
سیاست میں آنے کے ان اعلانات، غیر منطقی دعووں اور وعدوں کے علاوہ پاک فوج کے ساتھ اپنی وابستگی کا دعویٰ کرنے والے یہ تمام کرکٹر عمران خان کے اچانک ہی خلاف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چند سال قبل تک محض ایک سرفراز نواز ہی تھے جو عمران خان کے خلاف تھے۔ ابھی چند ہی ہفتے قبل انہوں نے بھی ایک ویڈیو میں عمران خان کو خوب سخت سست سنائی تھیں۔ جاوید میانداد کچھ عرصہ قبل تک عمران خان کے جلسوں میں جایا کرتے تھے، ان کے کنٹینر پر بھی چڑھے ہوئے تھے لیکن اب اچانک ان کو عمران خان میں برائیاں دکھنا شروع ہو گئی ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟ کیا تمام سابق کرکٹرز کو لگنے لگا ہے کہ پاکستان میں سیاست کا فارمولہ یہی ہے کہ موجودہ حکومت پر بے سر پیر کی تنقید کی جاتی رہے اور ماضی میں قومی سطح پر کرکٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل رہا ہو تو کوئی بھی شخص وزیر اعظم بن سکتا ہے اور ملک کے کرتا دھرتاؤں کی نظر میں آپ محض کرکٹر ہونے کی بنیاد پر ہی ہیرو بن جاتے ہیں؟ اگر یہ ایسا ہے، تو بہت ہی خطرناک ٹرینڈ ہے۔