طالبان حکومت کے لیے امریکا کی مشروط، چین کی غیر مشروط تعاون کی خواہش

طالبان حکومت کے لیے امریکا کی مشروط، چین کی غیر مشروط تعاون کی خواہش
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں مستقبل کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے۔ رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں'۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں مستقبل کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے'۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار متعدد امریکی ٹیلی ویژن چینلز پر افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے پیش ہوئے جہاں طالبان نے کابل میں داخل ہو کر صدر اشرف غنی کو تاجکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔

چین کی بھی طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی خواہش

طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور  دو طرفہ تعاون پر مبنی تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار  ہے۔ کے روز  چین نے کہا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے موقع کو "خوش آمدید" کہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چونئنگ نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبان نے بار بار چین کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید ظاہر کی ہے اور  وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔چین نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقتدار کی ’’پرامن منتقلی‘‘ کو  یقینی بنائیں اور ’’ کھلی اور جامع اسلامی حکومت ‘‘ کے قیام کے لیے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور افغانوں اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے'۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار متعدد امریکی ٹیلی ویژن چینلز پر افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے پیش ہوئے جہاں طالبان نے کابل میں داخل ہو کر صدر اشرف غنی کو تاجکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں مستقبل کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے'۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار متعدد امریکی ٹیلی ویژن چینلز پر افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے پیش ہوئے جہاں طالبان نے کابل میں داخل ہو کر صدر اشرف غنی کو تاجکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔

چین کی بھی طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی خواہش

طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور  دو طرفہ تعاون پر مبنی تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار  ہے۔ کے روز  چین نے کہا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے موقع کو "خوش آمدید" کہا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چونئنگ نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبان نے بار بار چین کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید ظاہر کی ہے اور  وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔ چین نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقتدار کی ’’پرامن منتقلی‘‘ کو  یقینی بنائیں اور ’’ کھلی اور جامع اسلامی حکومت ‘‘ کے قیام کے لیے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور افغانوں اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔