خواتین کے خلاف تشدد اور "یونائیٹ" مہم

خواتین کے خلاف تشدد اور
عورتوں اور بچیوں کے خلاف تشدد اس وقت دنیا بھر میں سب سے  تواتر سے بپا ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ خواتین پوری دنیا میں جسمانی تشدد، نفسیاتی تشدد، ازدواجی جنسی زیادتی، صنفی بنیادوں پر قتل، جنسی تشدد اور ہراسانی، جبری شادی، غلامی اور کم عمری کی شادی جیسے مظالم کا سامنا کرتی ہیں۔ 25 نومبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے  ایک ایسے دن کے طور پر مقرر کیا گیا ہے جس میں سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنوں اور حکومتوں کو خواتین کے قانونی حقوق کی اہمیت کو اجاگر کرنے  کی ترغیب دی جاتی ہے۔

حالیہ سالوں کے دوران "یونائیٹ" مہم نے اورنج رنگ کا استعمال کیا ہے



2018 کا تھیم "می ٹو" تھا جسے اس سال کے دن اور مہم میں شامل کیا گیا۔ سولہ دنوں پر مبنی یہ خواتین کے حقوق اجاگر کرنے کی مہم 25 نومبر سے 10 دسمبر تک "یونائیٹ" ( UNiTE) کے نام سے پوری دنیا میں جاری رہی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹریس (Antonio Guterres) نے اس ضمن میں پوری عالمی برادری کو اقدامات اٹھانے کیلئے کہا تاکہ خواتین کے خلاف تشدد کے خلاف ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔ حالیہ سالوں کے دوران "یونائیٹ" مہم نے اورنج رنگ کا استعمال کیا ہے جو مستقبل میں تشدد سے پاک دنیا کیلئے استعارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بچیوں کو ملک کے تمام علاقوں میں جبری شادی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے



2018 کی "یونائیٹ" مہم کے مقاصد دنیا بھر کی خواتین پر تشدد کے خلاف چلنے والی تحریکوں کو ایک مؤثر آواز بخشنا اور خواتین کی تحریک اور اس کی لیڈرشپ کی عزت کرنا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان میں خواتین اور بچیوں کی حالت زار کے جائزے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کے حقوق کو پورے ملک میں پامال کیا جاتا ہے۔ بچیوں کو ملک کے تمام علاقوں میں جبری شادی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انہیں غیرت کے نام پر بے رحمی سے قتل کیا جاتا ہے۔ میڈیا کی جانب سے ہر سال خواتین  کو جنسی زیادتیوں اور ہراسانی کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد کیسز رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ بچیوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے اور انہیں محض بچے پیدا کرنے والی مشین تصور کیا جاتا ہے۔ عالمی دنیا کے تناظر میں دیکھا جائے تو آبادی کے مسئلے پر خواتین کو تعلیم دیکر  قابو پایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ تعلیم حاصل کرنے سے خواتین زندگی کے مختلف شعبہ جات میں تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے مصروف رہ سکتی ہیں۔ بصورت دیگر وطن عزیز میں  ہمیشہ ہی  آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ کام کرنے والے حصے کا محتاج بن  کر رہ جائے گا۔

"علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے"



اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کو ایک ہی خمیر سے پیدا کیا گیا ہے اس لئے ان دونوں کو برابری کی بنیاد پر عزت اور تکریم ملنی چاہیے۔ عورت  اور مرد دونوں کو ہی تعلیم جاصل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت محمدؐ  نے فرمایا تھا کہ "علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے"۔ حضورؐ کے دور میں بھی ایک عظیم خاتون عالم عائشہؓ موجود تھیں۔ اس کے علاوہ اسلام نے مرضی سے شادی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ ہراساں کرنے کے فعل اور جبری شادیوں کو اسلام میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ان  افعال کو انجام دینے والوں کیلئے اسلام میں سزائیں موجود ییں۔ پاکستان میں خواتین کو ان کے حقوق تک رسائی دلوانے میں ابھی بھی بہت سی رکاوٹیں درپیش ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین  کی تعلیم اور ان کے حقوق کے بارے میں معاشرے میں آگہی پہنچائی جائے۔ حکومت کو قوانین پر عملدرآمد کرواتے ہوئے یہ ممکن بنانا چاہیے کہ خواتین کے حقوق کی پامالیاں کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزائیں سنائی جائیں۔