اعلیٰ عدلیہ ایکشن لے، بارز کبھی وکلاء کا احتساب نہیں کرسکتیں

وکلا کا دل کے اسپتال پر حملہ ہماری اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے وکلا گردی کے خاموش تحفظ کا شاخسانہ ہے۔ اس ویڈیو میں Raza Rumi وہ وجوہات بیان کر رہے ہیں جن کے تحت وکلا خود کو پروٹوکول کا حقدار سمجھتے ہیں اور آئے روز بار اور بنچ کی پناہ میں رہتے ہوئے ہجوم کی صورت میں پرتشدد کارروائیاں کرتے ہیں۔

رضا کا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں بار کا امتحان مشکل ترین سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں وکالت کا لائسنس انتہائی آسان ہے کیونکہ یہ بارز ان وکلا کو خود بڑی تعداد میں بھرتی کرتی ہیں تاکہ بار کے انتخابات میں ووٹ لے سکیں۔

ان کا ماننا ہے کہ جنگ کی صورت میں بھی اسپتال پر حملہ جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس قسم کا وحشیانہ تشدد قرونِ وسطیٰ کی یاد دلاتا ہے۔