شاہد میتلا نے کہا ہے کہ ہمیں ذرائع سے پتا چلا ہے کہ پاکستان نے چین اور روس کے کہنے پر امریکی سمٹ میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
شاہد میتلا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کسی بھی سرد جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے اس موقع پر امریکا اور چین کے تعلقات اور امریکی سمٹ کا بھی ذکر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ باتیں سننے میں آ رہی ہیں کہ پاکستان کو امریکی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ خاص طور پر ایسے کسی بھی پلیٹ فارم کو نہیں چھوڑنا چاہیے، جہاں پر انڈیا بھی موجود ہو۔ پاکستان اس سمٹ میں شرکت کرکے اپنے تحفظات بھی رجسٹرڈ کروا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کی جو وجوہات ہمارے سامنے آئی ہیں، اس کے مطابق پاکستان کو چین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس سمٹ کا حصہ نہ بنیں کیونکہ اس کو تائیوان کو مدعو کرنے پر اسے تحفظات تھے۔
شاہد میتلا نے کہا کہ ذرائع کے مطابق روس نے بھی اس معاملے پر پاکستان سے رابطہ کیا اور یہی بات کی اور کہا کہ امریکی سمٹ کا مقصد ہمارے اور چین کیخلاف ایک بلاک کا قیام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سیکرٹری خارجہ سہیل احمد نے امریکا کی ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمین کیساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کے سامنے پاکستان کے تحفظات رکھے اور کہا کہ ہم اس لئے سمٹ کا حصہ نہیں بن رہے کیونکہ اس میں 24 سربراہان کا جو رائونڈ ٹیبل رکھا گیا ہے، اس میں پاکستان کو حصہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ پانچ منٹ تک کی سٹیٹمنٹ دینا ہوگی۔ شاہد میتلا نے کہا کہ اس پر وینڈی شرمین کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں ہے کہ آپ چین کی وجہ سے اس سمٹ کا حصہ نہیں بننا چاہ رہے۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1470735302566166529?s=20
یہ بات ذہن میں رہے کہ گذشتہ دنوں کامران خان نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں ایسا چونکا دینے والا بیان دیا تھا جس کی ان سے توقع ہی نہیں کی جا رہی تھی۔
کامران خان نے کہا تھا کہ جذباتیت سے بالاتر ہو کر پاک چین تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیں۔ پاکستان، چین اور امریکہ کی سرد جنگ میں ایندھن نہ بنے۔ حکومت نے امریکی صدر بائیڈن کی ڈیموکریسی کی کانفرنس کا بائیکاٹ اس لئے کیا کیونکہ چین نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ بائیڈن کانفرنس میں شرکت نہ کرے۔ اس بائیکاٹ نے پاکستان کو اعلانیہ چین کی گود میں بٹھا دیا ہے۔