فیصل واوڈا کی ’فوجی بوٹ‘ سے قومی سلامتی کے اداروں کی تضحیک اور پارلیمنٹ کی توہین

فیصل واوڈا کی ’فوجی بوٹ‘ سے قومی سلامتی کے اداروں کی تضحیک اور پارلیمنٹ کی توہین
ایک انتہائی غیر سنجیدہ سیاست دان نے ایک انتہائی غیر ذمہ دار اینکر کے ٹاک شو میں ’فوجی بوٹ‘ کے ساتھ شرکت کی، اور پھر یہ معاملہ تمام ٹاک شوز کا موضوع بنا، اس پر ہیش ٹیگز چلائے گئے، شاید وفاقی وزیر اس ’فوجی بوٹ‘ کی ترجمانی کرنا چاہ رہے تھے، یا پھر وہ اپوزیشن یا عوام کو بتانا چاہ رہے تھے کہ  ’فوجی بوٹ‘ کی کیا طاقت ہوتی ہے، اس کا کیا جلال ہوتا ہے، اور جب آپ نے کسی موضوع پر قانون سازی کرنا ہو تو اس کی بدولت آپ کتنی آسانی سے سب کو ایک پیچ پر لاسکتے ہیں۔

سب سیاسی جماعتوں کو ایک لائن میں کھڑا کرنا ہو، ان کی حمایت لینی ہو تو ’بوٹ‘ اس میں کتنا بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔

کہتے ہیں کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہوتا ہے، نادان دوست نے اپنی اس کاوش میں نہ صرف خود کو، اپنی سلیکیٹڈ حکومت، اپنی پارٹی کو مذاق کانشانہ بنوایا بلکہ جس ادارے کی وہ اپنی دانست میں ترجمانی کرنے کی اداکاری کر رہے تھے، اُس کو بھی متنازع بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا ’فوجی بوٹ‘ کے ساتھ  (اے آر وائی) کے پروگرام میں شرکت کر کے اپوزیشن جماعتوں، خاص کر ن لیگ کے بیانئے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے۔ مگر ایسے غیر سنجیدہ کردار ’مس گائیڈڈ میزائل‘  ہوتے ہیں۔  ٹارگٹ اپوزیشن کا بیانیہ تھا، مگر اس کا ٹارگٹ حکومت اور قومی ادارے کا یہ بیانیہ بھی آ گیا، جس میں قوم کو بتایا جا رہا تھا کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار نہیں، اور نہ ہی کوئی قانون سازی طاقت کے زور پر ہوتی ہے۔

اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے اس بیانیے کو تقویت ملی کہ یہ حکومت ایک سلیکٹڈ کٹھ پتلی حکومت ہے، پارلیمینٹ جعلی ہے، اصل طاقت کا مرکز اور ماخذ کہیں اور ہے، اور فیصل واوڈا کے مطابق تو ایسا لگتا ہے، جیسے اصل طاقت کا مرکز اور ماخذ ’فوجی بوٹ‘ ہے۔ ہمارے نزدیک ایسا کر کے وفاقی وزیر نے قومی ادارے کی کوئی خدمت نہیں کی، بلکہ اسے نقصان پہنچایا ہے۔

اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کا مذاق بنا۔ ہمارے پڑوسی دیس کا وزیر اعظم دنیا بھر کہتا پھرتا ہے کہ میں پاکستان میں کس سے بات کروں؟ یہی پتہ نہیں چلتا کہ اصل حکمران کون ہے؟ کیا اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے اس بیانیے کو تقویت نہیں ملی؟

وفاقی وزیر کے اس اقدام کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی انہیں عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب فیصل واوڈا کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے جسے سماعت کے لیے منظور بھی کر لیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں نے موقف اپنایا ہے کہ فیصل واڈا نے ٹاک شو میں فوجی بوٹ دکھا کر قومی سلامتی کے اداروں کی تضحیک کی اور ان کا یہ عمل اداروں کی ساکھ متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ فیصل واوڈا وفاقی وزیر ہیں اور اپنے اس عمل سے انہوں نے پارلیمنٹ کی بھی توہین کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ تھانے میں فیصل واڈا کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس کو وفاقی وزیر فیصل واڈا کے خلاف مقدمے کے اندراج کا حکم دے۔

دوسری جانب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری نے فیصل واوڈا کی حرکت کو غیراخلاقی اور ریاستی اداروں کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے پروگرام آف دی ریکارڈ پر 60 دن کی پابندی عائد کر دی۔ پیمرا نے پروگرام کے میزبان کاشف عباسی پر بھی 60 دن کی پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کسی بھی ٹی وی چینل پر بطور مہمان، مبصر یا ماہر کی حیثیت سے شرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پیغام اُن تمام اینکرز کے لئے ہے جو پلانٹڈ پروگرام کرتے ہیں، ریٹنگ کے لئے غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرتے ہوئے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

اب سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران خان نے فیصل واوڈا کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا یہ کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے یہ سب کچھ عمران خان کے اشاروں پر کیا ہے، جس سے وہ پوائنٹ سکورنگ اور سیاست کرنا چاہ رہے تھے۔ پابندی اب تک دو ہفتوں کی ہے، جو ہمارے نزدیک انتہائی ناکافی ہے۔