ماہرین نے سولر پینل کے بعد سورج سے بجلی حاصل کرنے کیلئے سولر پینٹ کی ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ہے۔
سولر پینل کے بعد اب سولر پینٹ بھی مارکیٹ میں آگیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی سستی توانائی کے حصول کا اچھا ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔سولر پینلز کے مقابلے میں سولر پینٹ کے ذریعے زیادہ آسانی سے اور کم خرچ میں توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ذریعے تیار کیے جانے والے سولر پینٹ میں روشنی کے حوالے سے حساس اربوں ذرات شامل ہوتے ہیں۔ سولر پینٹ والی دیوار سولر پینل کا کردار ادا کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینلز اگرچہ بہت کارآمد ہیں اور ان کی مدد سے سستی توانائی آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے تاہم وہ خاصی بڑی ابتدائی سرمایہ کاری مانگتے ہیں۔ سولر پینلز اپنی طبعی عمر کے ختم ہونے تک لاگت کور کرچکے ہوتے ہیں تاہم بہت سے لوگ اپنی محدود آمدنی کے باعث چھت پر سولر پینلز نہیں لگوا پاتے۔
چنانچہ اب دنیا بھر میں لوگ سستی توانائی کے حصول کے لیے سولر پینٹ کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ اسے فوٹو وولٹائک پینٹ بھی کہا جاتا ہے۔
جس دیوار پر سولر پینٹ کیا گیا ہو اس پر جب سورج کی روشنی پڑتی ہے تو وہ سولر پینلز کی طرح کام کرنے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی حاصل کرنے کے لیے سرکٹ لگانا پڑتا ہے۔
سولر ایکشن الائنس نے بتایا کہ امریکا کی یونیورسٹی آف بفیلو کے محققین نے روشنی کے حوالے سے ایسا حساس مٹیریل تیار کیا ہے جو سولر پینٹ میں استعمال کیا جائے گا۔ کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورونٹو کے ماہرین نے ایسا سپرے تیار کیا ہے جو بنیادی طور پر سولر وال پیپر کا کردار ادا کرے گا۔
سولر پینٹ کو تجارتی بنیاد پر کامیابی سے ہم کنار کرنے کی راہ میں بڑی دیوار یہ ہے کہ سولر پینلز سورج کی روشنی سے 20 فیصد کی حد تک توانائی کشید کرتے ہیں جبکہ سولر پینٹ اب تک 8 فیصد تک ہی پہنچا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ 10 فیصد پیداوار یقینی بنانے کی صورت میں سولر پینٹ بھی تجارتی پیمانے پر زیادہ آسانی سے قابلِ قبول ہوگا۔