Get Alerts

پوری دنیا میں پی آئی اے پائلٹوں پر پابندیاں عائد کرانے کے بعد وفاقی وزیر کا بیان غلط ثابت

پوری دنیا میں پی آئی اے پائلٹوں پر پابندیاں عائد کرانے کے بعد وفاقی وزیر کا بیان غلط ثابت

 ڈی جی سول ایوی ایشن نے  وفاقی وزیر ہوا بازی کے تمام دعووں کی نفی کر دی ہے جن میں انہوں نے پی آئی اے کے 40 فیصد سے زائد پائلٹس کے لائسنسز جعلی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔  ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی پائلٹ کے پاس بھی جعلی لائسنس نہیں اور پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی نے  پائلٹس کو خود لائسنس جاری کیے۔


جیو نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ناصر جامی اور سیکرٹری ایوی ایشن نے اومان سول ایوی ایشن کے سربراہ کو خط لکھا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنسوں کا فارنزک کرلیا گیا ہے، لائسنسنگ کیلئے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات اور مسائل موجود ہیں اور ایسے پائلٹ جن کے لائسنس پر معمولی سا سوالیہ نشان بھی تھا انہیں مشتبہ قرار دے کر گراؤنڈ کر دیا گیا اور وضاحت طلب کی گئی ہے۔


خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیرونی دنیا سے اب تک 104 پائلٹس کےلائسنس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا گیا اور ان 104 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

پاکستان کی سول ایوی ایشن کو مختلف ممالک کی جانب سے پائلٹوں سے متعلق سوالات موصول ہوئے تھے جس پر ڈی جی سی اے اے نے اپنے خط میں واضح کردیا ہے کہ پائلٹوں کو جاری کردہ تمام لائسنس اصلی اور درست ہیں۔


ڈی جی سی اے اے نے اپنے خط میں کہا کہ جعلی لائسنس سے متعلق خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کی گئی ہیں۔ وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے چند روز پہلے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں جو کہ کل کا 40 فیصد کے قریب بنتے ہیں۔