کے ٹو سر کرنے والے شیروز کاشف اور اولپکس ویٹ لفٹر طلحہ طالب کے ساتھ وفاقی وزیر غلام سرور خان کا نام استعمال کرکے فراڈ کردیا گیا۔لاہور کے مقامی ٹی وی کے مطابق غلام سرور بن کر دونوں قومی ہیروز کو کالز کی گئیں۔
دو قومی ہیروز کو جعلی وفاقی وزیر بن کر لاکھوں کا ٹیکا لگایا۔
کسی شخص نے وفاقی وزیر بن کو قومی ہیرو کو گاڑی دینے کی پیش کش کی قومی ہیروز کو ٹیکس اور گاڑی رجسٹرڈ کروانے کی مد میں لاکھوں روپے فوری موبائل اکائونٹ میں جمع کروانے کا کہا ۔۔
قومی ہیروز نے وفاقی وزیر کا سن کر لاکھوں روپے منتقل کردیئے۔ فراڈ کرنے والا شخص وفاقی وزیر غلام سرور اور کبھی پی اے کا نام استعمال کرتا رہا۔فراڈ کا پتا چلنے پر قومی ہیرو کی جانب سے مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔
قومی ہیروز کو صرف ٹیکس بھر کر گاڑی حاصل کرنے کی آفر
فون کال پر قومی ہیروز کو کہا گیا کہ آپ ہمیں 325000 ہزار ٹرانسفر کردیں اور کل ڈرائی پوٹ سے گاڑی موصول کرلیں۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ ہم پنجاب سے ہٹ کر آپ کی محنت کو سراہا چاہتے ہیں اپ لوگوں کی گاڑی آپ کو ڈرائی پوٹ سے موصول ہو گی ہم خوش ہیں کہ آپ لوگوں کو اپنی محنت کا صلہ مل رہا ہے۔ کال پر یہ بھی پوچھا گیا کپ آپ کو حکومت کی جانب سے کتنے کتنے پیسے موصول ہوئے ہیں۔
شہروز کاشف کون ہیں؟
پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف 19 سال کی عمر میں دنیا کی دوسری بلند اور مشکل ترین چوٹی کے ٹو (8611 میٹر) پر پہنچ کر اس چوٹی کو سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما ہیں۔
شہروز کاشف نے دو ماہ قبل دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
یاد رہے اس سے قبل کے ٹو کو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما ہونے کا اعزاز محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کے پاس تھا جنھوں نے 2019 میں 20 سال کی عمر میں کے ٹو کو سر کیا تھا۔
ٹوکیو اولمپکس میں میڈل حاصل نہ کرسکنے والا پاکستان کا ہیرو
ٹوکیو اولمپکس 2021 میں 67 کلو گرام ویٹ لفٹنگ کیٹگری میں پاکستانی ایتھلیٹ طلحہ طالب انتہائی کم مارجن سے اولمپک میڈل حاصل کرنے میں ناکام ہوئے تھے مگر انھیں اس کے باوجود ملک بھر میں داد ملی۔
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے مطابق گوجرانوالہ کے طلحہ صرف دو کلو گرام سے میڈل حاصل کرنے میں ناکام ہوئے۔ انھوں نے کل 320 کلو گرام وزن اٹھایا اور 150 کلو گرام کے ذاتی سکور کے ساتھ مقابلے میں دوسرے نمبر پر بہترین پرفارمنس دی۔
غلام سرور خان کون ہیں؟
غلام سرور خان ایک پاکستانی سیاستدان اور موجودہ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی ہیں ، 24 مئی 2019 سے عہدے پر ہیں۔ اس عہدے سے پہلے ، انہیں وفاقی وزیر پٹرولیم مقرر کیا گیا تھا 20 اگست 2018 کو ، لیکن اسے ہوا بازی کی وزارت میں منتقل کر دیا گیا۔ وہ اگست 2018 سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں ۔اس سے قبل وہ مسلم لیگ ق میں شامل تھے جب وہ 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے اور وہ 1985 سے 1996تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔
پی آئی اے کے جعلی پائلٹس سے متعلق وفاقی وزیر کا بیان جو غلط ثابت ہوا
کراچی میں پیش آئے طیارہ حادثے کے بعد رواں برس 24 جون کو وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمان میں دعویٰ کیا تھا کہ ’پاکستان میں 860 فعال پائلٹس میں سے 262 ایسے پائلٹس ہیں جنھوں نے خود امتحان نہیں دیا بلکہ ان کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا، پیسے دے کر ڈمی امیدوار بٹھائے گئے جبکہ چار پائلٹس کی تعلیمی اسناد جعلی نکلیں۔‘
خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت جو کہ وفاقی وزیر نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر عائد کیا اسکے تحت پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی گئی تھی۔
مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔
ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔
اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا تھا۔ تاہم وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا اور 262 میں سے 180 پائلٹس کلیئر ہوگئے۔
غلام سرور کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے پر مسلسل 6 ماہ سے یورپی سفر کے لیے پابندی عائد ہے جب کہ وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ معاملے کو مسل ہینڈل کیا گیا اور اٹارنی جنرل نے بھی عدالت میں غلطی تسلیم کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ غلام سرور خان کا بیان لاپرواہی پر مبنی تھا مگر غلام سرور خان غلطی ماننے کو تیار نہیں۔
غلام سرور خان پر کرپشن کے الزمات
غلام سرور خان حالیہ دور میں بہت سے کرپشن کیسز میں زیر تفتیش رہے ہیں۔ مئی 2020 کی ایک خبر کے مطابق نیب نے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر (اسٹاف) برائے ڈی جی نیب محمد سلیم احمد خان نے حال ہی میں راولپنڈی انتظامیہ کو خط لکھ کر وفاقی وزیر اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
خط کے مطابق نیب فی الوقت غلام سرور خان کی خلاف شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) راولپنڈی سے کہا گیا ہے کہ غلام سرور خان اور ان کے اہل خانہ کے نام پر زرعی، رہائشی اور کمرشل جائیداد، زمینوں اور پلاٹس کی خریداری، لین دین اور فروخت کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔