چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں مختلف امور زیر غور آئے۔
اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی سے منظور الیکشنز ایکٹ ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن ترامیم پر اپنا موقف قائمہ کمیٹی کو جمع کرواچکا ہے، الیکشن کمیشن کی ترامیم کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث نہیں لایا گیا۔ کمیشن نے قرار دیا کہ ان ترامیم میں انتخابی فہرستوں کی تیاری اور نظر ثانی کے اختیارات ہیں، آرٹیکل 222 کے تحت ان اختیارات کو ختم کیا جاسکتا ہے نہ کم کیا جاسکتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مذکورہ ترمیمی بل کے ذریعے متعلقہ دفعات کو حذف کردیا گیا ہے، ترمیمی بل کے تحت انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا عمل ناممکن ہوجائے گا۔ مجوزہ ترمیمی بل کے تحت حلقہ بندیاں ووٹرز کی بنیاد پر کرنے کا کہا گیا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ مجوزہ ترمیم میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے کا کہا گیا، یہ ترمیم سپریم کورٹ کی رائے سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اجلاس میں آئی ووٹنگ برائے اوورسیز اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے امور پر غور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق آئی ووٹنگ سسٹم کی تھرڈ پارٹی آڈٹ رپورٹ الیکشن کمیشن کو مل چکی، جس کے مطابق آئی ووٹنگ میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ میں آئی ووٹنگ کو استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی، جبکہ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ماڈل جولائی میں پیش کریں گے۔