امریکہ کے لیے بری خبر: چین، روس، پاکستان اور بھارت کا مقامی کرنسیوں میں تجارت کا فیصلہ

امریکہ کے لیے بری خبر: چین، روس، پاکستان اور بھارت کا مقامی کرنسیوں میں تجارت کا فیصلہ
چین، روس، پاکستان اور بھارت سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رکن ممالک نے ڈالر اور پونڈ کے بجائے مقامی و قومی کرنسیوں میں باہمی تجارت اور سرمایہ کاری اور بونڈ جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

18 مارچ کو ماسکو میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزارائے خزانہ کے اجلاس میں اس حوالےسے روڈ میپ طے کر کے دستخط کیے جائیں گے۔

روس نے بطور چیئرمین شنگھائی تعاون تنظیم تمام رکن ممالک سے مقامی کرنسیوں میں تجارت و سرمایہ کاری کے لیے تجاویز طلب کر لی ہیں۔ ان تجاویز کا ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ایس سی او کے رکن ممالک کے لئے قومی کرنسیوں کی میوچل سیٹلمنٹ کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔

رکن ممالک کے درمیان قومی کرنسیوں میں تجارت و سرمایہ کاری کے لئے طے پانے والے روڈ میپ پر تمام رکن ممالک دستخط کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزرائے خزانہ کی کانفرنس کے ایجنڈے کی روشنی میں پاکستان کی وزارت خزانہ نے تیاری مکمل کر لی ہے۔ ماسکو میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں چین، بھارت، روس، پاکستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، اور ازبکستان کے وزرائے خزانہ، وزارت خزانہ اور مرکزی بینکوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

اس کے علاوہ ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصر ممالک ہیں جو کہ تنظیم کی باقاعدہ رکنیت کے خواہاں ہیں۔ علاوہ ازیں آرمینیا، ترکی، سری لنکا، نیپال، کمبوڈیا اور آذربائیجان شنگھائی تعاون تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنر ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری ڈالر اور پونڈ کے بجائے قومی کرنسیوں میں شروع ہوجاتی ہے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ اس سے رُکن ممالک کی قومی کرنسیاں بھی مضبوط ہوں گی اور باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا۔