سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ترجمان ہمیں آف دی ریکارڈ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نیب اور ایف آئی ہے، جن کی جانب وہ دیکھتے تھے، وہ آج کل نیوٹرل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے کل والے بیان پر قائم ہوں۔
اپنے ایک حالیہ بیان میں چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ عمران خان چودھری شجاعت کی عیادت کیلئے آئے تھے۔ جبکہ شہباز شریف کیساتھ فون پر بات ہوئی، ابھی ملاقات نہیں ہوئی۔ ہم مشاورت کے بعد ہی اپنا فیصلہ سامنے رکھیں گے۔ نئے فیصلے کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے حکمرانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کبھی حکومت نے ایسا کام کیا ہے کہ اس کیخلاف جلوس نکلے اور وہ بھی جلوس نکالنے چل پڑے۔ اپوزیشن اور حکومت کے لوگ اکھٹے کرنے سے تصادم ہوتا ہے۔ ایسے ہی تصادم میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پرانا فیصلہ تو بحال لیکن نئے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ یہ بات 100 فیصد طے ہے کہ اتحادی مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار سے رشتہ ختم نہیں ہوا، رشتے بنانے میں دیر لگتی ہے۔ اگر وہ سیاسی طور پر کہیں ٹکر مارنے کی کوشش کرینگے تو ہم انھیں ایک دو بار منع کرینگے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم 100 فیصد مشکل میں ہیں، پرویز الٰہی کے بیان نے عمران خان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی
خیال رہے کہ گذشتہ روز سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 100 فیصد مشکل میں ہیں، جبکہ سارے اتحادیوں کا 100 فیصد رجحان اپوزیشن کی جانب ہے۔
ہم نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کسی ایک شخص کیخلاف ہوں تو ساری تلخیاں بھلا دیتے ہیں۔ اس وقت اتحادیوں کا مکمل جھکائو حزب اختلاف کی جانب ہے۔ اب یہ وزیراعظم عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا اعتماد بحال کریں۔
چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ اب نمائندے اور وفود بھیجنے کا وقت نکل چکا ہے، وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر اتحادیوں کے تحفظات دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس صرف ایک بھی ووٹ ہے، ان کے پاس جا رہے ہیں، یہی کام پہلے کر لیتے تو نوبت یہاں تک نہ آتی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے اپوزیشن اور حکومت سے جلسے منسوخ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام ایسی سیاست سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے، اب حکومت بھی مقابلے کرنے لگ گئی ہے، یہ اس کا کام نہیں ہے۔
چودھری شجاعت حسین نے اپیل کی کہ ملکی مفاد میں جلسوں کو فوری طور پر منسوخی کیا جائے۔ سیاسی مقابلہ ملک میں سیاسی افراتفری اور بحران پیدا کرسکتا ہے،جس کا فائدہ پاکستان کے اندرونی وبیرونی دشمنوں کو ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات اس خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
ان کا کا کہنا تھا کہ دونوں فریق کارکنوں کو اشتعال انگیز سیاست کا راستہ نہ دکھائیں۔ مسلم لیگ ق نے ہمیشہ ملکی مفاد کی سیاست کی ہے۔ ہمیں چھوٹی جماعت کہنے والے بھول گئے ہیں کہ ہم نے ملک اور جمہوریت کی خاطر بڑے فیصلے کئے۔