سابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
تفصیلات کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نیوز کانفرنس کرنے استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر پہنچ گئے۔ فرخ حبیب نے بھی پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کر دیا.
فرخ حبیب نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو قائد اعظم کا پاکستان بنانے کے لیے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ پرامن سیاست کی بجائے تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا۔ عدم اعتماد کے بعد سے ہمیں چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو آئینی طور پر ہٹایا گیا تھا۔
فرخ حبیب نےکہا کہ 9 مئی کے دن کے لیے چند لیڈرز کو ہدایات دی گئی تھیں جن سے مجھے لاعلم رکھا گیا۔ حالات کے تسلسل اور جذبات میں بہت آگے نکل گیا تھا۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد ہم لوگ گھروں سے دور تھے۔ ہم لوگ 9 مئی کے واقعات پر قانون کا سامنا نہیں کر رہے تھے۔ گزشتہ 5 ماہ سے یہ سوچ دماغ میں تھی کہ جو سیاست ہم کر رہے ہیں کیا اس کے لیے ہم نے سیاست کا آغاز کیا تھا۔ میں نے وقت لیا تاکہ اپنا کوئی فیصلہ کروں۔ میرے دوستوں نے اس متعلق میری مدد کی۔ پاکستان جیسا ملک اس طرح آگے نہیں بڑھ سکتا جس طرح یہ کام کیا گیا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ 9 مئی کے بعد لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے اور مزاحمت کرنے کا پیغام دیا گیا۔ معصوم لوگوں کو اکسایا گیا اور ان کے دماغ میں مسلسل جذبات بھڑکائے گئے کہ پاکستان کے ادارے آپ کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سے لوگ پرامن جدوجہد کی توقع کرتے تھے آپ نے بیلٹ کے بجائے بلٹ کا راستہ دیا اور پھر 24 گھنٹے مزاحمت ہوتی رہی۔رات دن ٹی وی پر بیٹھ کر نیلسن منڈیلا کا سبق دیا جاتا تھا لیکن منڈیلا نے نوجوانوں کو پیٹرول بم بنانے کی ترغیب نہیں دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست دان تو جیل ہو اپنا سسرال سمجھتے ہیں۔ آپ کو چاہیے تھا کہ گرفتاری دیتے اور کہتے کہ میں اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کروں گا لیکن آپ لوگوں کو اس نہج پر لے گئے کہ لوگ ملکی سلامتی کے اداروں پر چڑھ دوڑیں۔
سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم توشہ خان سے متعلق نواز شریف اور آصف زرداری پر تنقید کرتے تھے لیکن عمران خان نے بھی وہاں سے گھڑیاں لیں۔ بھلے ہی انہوں نے پیسوں سے خریدیں لیکن ہمیں اس کا پتا تک نہیں تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ میرا سوال ہےکہ عمران خان کو یہ زیب نہیں دیتا تھا کہ وہ توشہ خانہ سے گھڑیاں لیتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ وہ اس بارے میں سوچیں، صبر کریں۔ یہ سوچیں کہ اگر کسی کی گاڑی جلی ہے تو وہ بھی کسی شہری کی ہے۔ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں۔ میری جہانگیر ترین سے ملاقات ہوئی ہے۔ آج کی اس پریس کانفرنس کے ذریعے میں استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کررہا ہوں۔
دوسری جانب لاہور کی عدالت نے آج ہی فرخ حبیب کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس شکیل احمد نے نبیل ارشد کی فرخ حبیب کی بازیابی کےلیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت پنجاب پولیس نے فرخ حبیب سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرخ حبیب پنجاب پولیس کی حراست میں نہیں ہیں۔ اُن پر 9 مئی سمیت 13 مقدمات درج ہیں۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ کے آخر میں فرخ حبیب کو 8 دیگر افراد کے ساتھ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے گرفتار کر لیا تھا اور بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے اس گرفتاری کی تصدیق کر دی تھی۔
حکام نے بتایا تھا کہ فرخ حبیب گواد کے مقامی ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور ان کی موجودگی کی اطلاع پر سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی اہلکاروں نے چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کرلیا۔ جن میں فرخ حبیب کے بھائی اور سسر بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرخ حبیب اور دیگر افراد کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔