پاکستان کے سینئر صحافی رؤف کلاسرہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اہم انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹس میں بتایا ہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی فراڈ کے مقدمات میں ملوث اپنے دوست کو کس طرح نواز رہے ہیں۔
رؤف کلاسرہ نے بتایا کہ علی زیدی اپنے امیر دوست عاطف رئیس کے گھر رہتے ہیں اور وہی اُن کے تمام بل بھی ادا کرتے ہیں۔ عاطف رئیس پر ایف آئی اے میں فراڈ کا مقدمہ بھی درج ہے۔ اس کے باوجود ہر طرف عاطف رئیس نظر آتے ہیں۔
کیونکہ غریب علی زیدی اسی رئیس کے گھر میں رہتے ہیں،اس کا کمرہ،اس رئیس کا کچن ،بجلی،گیس تک سب کچھ استمعال کرتے ہیں۔رئیس ہی سب بل ادا کرتا ہے اور بدلے میں وہ رئیس تین تین وزیروں کو بغل میں دبائے چین،امریکہ، سمندر سے خشکی تک ہر جگہ گھومتا ہے۔یقین نہیں اتا تو تصویریں ملاحظ فرمائیں
? https://t.co/nvSGcdCZcU pic.twitter.com/RbNdPK4rYr
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 16, 2019
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ عاطف رئیس کو پشاور میٹرو کا 84 ملین ڈالرز کا کنڑیکٹ ملا، آسمان سے زمین تک وہ علی زیدی کے ہمراہ رہتا ہے۔
ہر جگہ علی زیدی کا دوست عاطف رئیس جس کے گھر وہ رہتے ہیں اسے کہاں کہاں لے کر پھرتے اور کن وزیروں کی کپمنی انجوائے کراتے ہیں۔عاطف جسے پشاور میٹرو کا ٹھیکہ ملا۔ہیں جن پر کنٹریکٹ سکینڈل میں ایف ائی اے کی FIR ہے۔ماحظہ فرمائیں عاطف رئیس اور تین وزیر عمر ایوب،ندیم بابر&زیدی ایک فریم میں pic.twitter.com/LYtAFTgxMa
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 16, 2019
اس تصویر میں عاطف رئیس کو 3 وزیروں کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔ ان وزرا میں عمر ایوب، ندیم بابر، علی زیدی شامل ہیں۔
رؤف کلاسرہ نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ کیا وزیراعظم عمران خان جو بائیس سال سے قوم کو conflict of interest سمجھاتے رہے اور شریف زرداریوں کو ایکسپوز کرتے رہے ہیں، اج اپنے ان وزیروں کے کنڈکٹ ہمیں سمجھائیں گے، یہ کیا ہورہا ہے؟ عمران خان کو ان کے یہی وزیر لے ڈوبیں گے۔ جنہیں ان کے دوست پال رہے ہیں اور وہ دوستوں کو۔
کیا وزیراعظم عمران خان جو بائیس سال قوم کو conflict of interest سمجھاتے رہے اور شریف زرداریوں کو ایکسپوز کرتے رہے ہیں، اج اپنے ان وزیروں کے کنڈکٹ ہمیں سمجھائیں گے یہ کیا ہورہا ہے؟
عمران خان کو ان کے یہی وزیر لے ڈوبیں گے جنہیں ان کے دوست پال رہے ہیں اور وہ دوستوں کو۔تصویر دیکھ لیں https://t.co/bg63vZRH3Q
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 16, 2019
رؤف کلاسرہ نے ایک ٹویٹ میں یہ سوال بھی کیا کہ کیا عاطف رئیس اور ان کی کمپنی نے پشاور میٹرو بس سربراہ کو بتایا تھا کہ ان پر پچھلے کنٹریکٹ میں فراڈ کی ایف آئی ار درج ہے اور وہ ضمانت پر ہیں؟
درست۔ اب میرا اب سوال ہے۔کیا عاطف رئیس اور ان کی کمپنی نے کنڑیکٹ ڈاکومنٹ وقت @ADB_HQ یا پشاور میٹرو سربراہ کو بتایا تھا ان کی کمپنی پر پچھلے کنٹریکٹ میں فراڈ کی ایف ائی ار درج ہے اور وہ ضمانت پر ہیں؟ جس پر 10 کروڑ کنڑیکٹ میں FIA کی FIR کٹ گئی اسے دس ارب کا ٹھیکا کیسے مل گیا؟ https://t.co/V6EXbSVLvW pic.twitter.com/cSHy0lENiP
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 16, 2019
انہوں نے کہا کہ پشاور میٹرو بھی نئے اسلام اباد ائیرپورٹ کی طرح قارون کے خزانے کی کنجی ہے۔ اسلام اباد ائیرپورٹ 20 بائیس ارب سے شروع ہوا اور 120 ارب پر ختم ہوا۔ پی پی پی سے شریف حکومت تک جس رشتے دار اور خاندانی دوست کو پیسے چاہیے تھے اسے ٹھیکہ دیتے گئے۔ یہی کچھ پشاور میٹرو میں ہو رہا ہے اب۔
پشاور میٹرو بھی نئے اسلام اباد ائرپورٹ کی طرح قارون کے خزانے کی کنجی ہے۔ اسلام اباد ائرپورٹ بیس بائیس ارب سے شروع ہوا اور ایک سو بیس ارب پر ختم ہوا۔ پی پی پی سے شریف حکومت تک جس رشتے دار اور خاندانی دوست کو پیسے چائیے تھے اسے ٹھیکا دیتے گئے۔یہی کچھ پشاور میٹرو میں ہورہا ہے اب۔ https://t.co/rNLPfiaxZi
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 16, 2019