عمران خان اپنی ہی ٹیم کی اہم وکٹ گرانے پر تیار؟ سہیل وڑائچ کے آج شائع ہونے والے کالم میں اہم انکشافات

ممتاز تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے آج روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں اقتدار کی غلام گردشوں میں جاری سیاست کے کچھ اہم گوشے بے نقاب کیے ہیں جو زیرنظر تحریر میں قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش خدمت ہیں:

شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی

سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ ملتان کے شاہ محمود قریشی اور لودھراں کے جہانگیر ترین کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے جہانگیر ترین کے کابینہ اجلاسوں میں شرکت کے حوالے سے دیے گئے بیان پر وزیراعظم عمران خان ان سے نالاں ہیں جس کا فائدہ جہانگیر ترین اور ان کے ساتھی اٹھا رہے ہیں۔



وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی خواہش دراصل پنجاب کی گدی حاصل کرنا ہے، عسکری ہیئت مقتدرہ کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا تاہم عمران خان اب ان پر مزید اعتبار کرنے پر تیار نہیں ہیں کیوں ان کا خیال ہے کہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم بننے کی سازش کر رہے ہیں جس کے باعث انہیں غیر اہم وزارت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

جہانگیر ترین کا خیال ہے کہ انہیں نااہل کروانے کی سازش دراصل شاہ محمود قریشی نے کی تھی جس کے باعث وہ ملتان کے اس سپوت کو معاف کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ ان حالات میں سیاسی بساط پر شاہ محمود قریشی کمزور اور ان کے حریف مضبوط ہو گئے ہیں۔

اسد عمر کی قربانی

سہیل وڑائچ  لکھتے ہیں، وزیر خزانہ اسد عمر کی مشکلات میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ اقتدار کے ایوانوں میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ اسد عمر کو وزارت پٹرولیم یا سائنس و ٹیکنالوجی کی طرح کی غیر اہم وزارت دینے پر غور ہو رہا ہے۔



سیاسی تبدیلی کا امکان

سہیل وڑائچ اس بارے میں لکھتے ہیں کہ کمزور طرز حکمرانی اور خراب معیشت کے ساتھ ملک زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ کوشش کی جائے گی کہ پارلیمان توڑے بغیر موجودہ اسمبلی کے اندر سے ہی تبدیلی آ جائے۔ پنجاب حکومت کی مشکلات بھی کچھ کم نہیں کیوں کہ اگر کچھ ارکان بھی الگ ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا بچنا مشکل ہو جائے گا تاہم اگر تیل نکل آیا یا کوئی معجزہ رونما ہو گیا تو حکومت قائم رہے گی، ورنہ عوام اور عسکری ہیئت مقتدرہ موجودہ حکومت کو زیادہ عرصہ برداشت نہیں کرے گی۔



آئی ایم ایف کا قرض لیکن کوئی ریلیف نہیں

عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے قرض کی قسط ملنے کے بعد بجٹ بنانا آسان ہو جائے گا مگر مہنگائی کا طوفان تھمتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ بجٹ میں اگر کاروباری طبقے پر نئے ٹیکس لگائے گئے اور جو لگانا پڑیں گے تو خدشہ ہے کہ ہڑتالیں ہوں گی اور معاشی ترقی کا پہیہ رُک جائے گا، ان وجوہ کے باعث آئی ایم ایف کے قرضے سے بھی عوام کو کوئی ریلیف ملتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔



فواد چودھری کی سیاسی منظرنامے میں واپسی

سہیل ورائچ نے اپنے کالم میں لکھا ہے، فواد چودھری سیاسی منظرنامے میں دوبارہ ’’ان‘‘ ہو گئے ہیں۔ وہ ناصرف پی ٹی وی کے ایم ڈی ارشد خان کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے ہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان نے نعیم الحق کو سمجھایا ہے کہ وہ وزارت اطلاعات کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔