پنجاب میں انتخابات کیلئے 21 ارب روپے مختص کردیے ہیں: قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک

پنجاب میں انتخابات کیلئے 21 ارب روپے مختص کردیے ہیں: قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک
قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب میں انتخابات کیلئے 21 ارب روپے مختص کر دیے ہیں تاہم فنڈز کے اجرا کا اختیار سٹیٹ بینک کے پاس نہیں ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک کی قائم مقام گورنر

سیما کامل نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبتایا ہے کہ الیکشن کیلئے فنڈز مختص کردیے ہیں لیکن اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔ فنڈز مختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل، وزیر مملکت برائے خزانہ، معاون خصوصی برائے خزانہ، وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ سٹیٹ بینک کی قائم مقام گورنر بھی شریک ہوئیں۔ اجلاس میں عدالتی حکم کے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کے فیصلے سے متعلق مشاورت کی گئی۔

دورانِ اجلاس وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے 21 ارب روپے مانگے تھے۔ کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا استعمال وفاقی حکومت کی مرضی ہے۔ سالانہ بجٹ میں انتخابات کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے گئے تھے۔ وزارت خزانہ نے چارجڈ اخراجات کے لیے بل پیش کیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بل مسترد کردیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے نکالنے کا کہا۔ وزارت خزانہ اس رقم کو اتھارائیز کرے گی۔ فنڈ کے بعد میں منظوری لینے کا کہا گیا ہے۔ بعد ازاں منظوری کے بجائے اس معاملے کو دیکھا جائے۔ سپریم کورٹ نے اسے دیگر اخراجات میں شامل کرنے کا کہا گیا ہے۔ آئین سب سے مقدم ہے، اس کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ کمیٹی نے کہا ہے کہ معاملہ کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں لے جائیں۔ وقت تھوڑا ہے، اچھا راستہ نکلے گا۔ اجلاس میں الیکشن فنڈ کا معاملہ واپس قومی اسمبلی میں بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ (ایف سی ایف) سے فنڈز مختص کرنے کا اختیار نہ تو سٹیٹ بینک اور نہ ہی خزانہ ڈویژن کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنڈز مختص کرنے کے عمل کی منظوری پارلیمنٹ سے درکار ہے۔ پارلیمنٹ سے منظوری لیے بغیر کوئی بل یا بجٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔ سٹیٹ بینک صرف پیسے مختص کرسکتا ہے لیکن اس وقت تک جاری نہیں کرسکتا جب تک خزانہ ڈویژن سے اس کو باقاعدہ ہدایات نہیں دی جاتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم پورا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ رہے ہیں۔ ہمارے لیے پارلیمنٹ بالادست ہے کیونکہ آئین میں یہی لکھا گیا ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ خزانہ ڈویژن صرف وفاقی کابینہ کے حکم پر عمل کرسکتا ہے اب یہ وفاقی کابینہ کی منشا ہے کہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے۔ اگر پارلیمنٹ ہاں کہتی ہے تو ہم آج ہی فنڈز جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کی آج آخری تاریخ ہے۔

اس سے قبل وزارت خزانہ کی جانب سے پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی گئی تھی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے کہا تھا کہ ملک کی مکمل مالی صورت حال آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں مالی خسارہ ہدف میں رکھنے کے پابند ہیں۔