کاش ایسا فیصلہ 50 سال پہلے آتا تو ملک بہت ساری مارشل لاؤں سے بچ جاتا اور مشرقی پاکستان ہم سے الگ نہ ہوتا، احسن اقبال

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے فیصلے کو ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کاش ایسا فیصلہ 50 سال پہلے آتا تو ملک بہت ساری مارشل لا سے بچ جاتا اور مشرقی پاکستان ہم سے الگ نہ ہوتا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ انہیں امید ہےکہ اس فیصلے کے بعد ملک میں آئین کی بالادستی کو دوام حاصل ہوگا اور آئین شکنی سے پرہیز کیا جائے گا تاکہ یہ ملک مستحکم جمہوری و آئین و قانون کی شاہراہ پر چلے، ملک معاشی طور پر مضبوط ہو، یہاں جمہوری طور پر استحکام آئے اور ماضی میں جو اس ملک میں اس طرح کے کھیل چلتے رہے ہم ان سے نجات حاصل کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو ملک کی آئینی، قانونی اور جمہوری تاریخ کا سنہری فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اسے سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا۔

اسی کیس میں پرویز مشرف کا ساتھ دینے والے اس وقت کے دیگر حکومتی وزرا کے خلاف بھی غداری کیس چلائے جانے کے پوچھے گئے سوال پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ ایک قانونی نقطہ ہے اور یہی سوال پرویز مشرف کیس کی سماعت کے دوران بھی بحث میں آیا تھا اور اس وقت یہ بات کہی گئی تھی کہ آرمی چیف اپنے حکم کے ساتھ معاملات کرتا ہے اس لیے اگر وہ کوئی غیر آئینی کا کام کرے گا یا آئین شکنی کرے گا تو اس کی ذمہ داری براہ راست اسی پر عائد ہوتی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتے کے لیے تیار رہنا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو ایک مضبوط بنیاد اور مثال کے طور پر لینا چاہیے تاکہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو اور پاکستان دنیا میں آئین کا احترام کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو۔

احسن اقبال نے چیف جسٹس کے ریمارکس کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہے کتنے بھی بڑے ہوں لیکن آئین آپ سے بھی بڑا ہے‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ’پی ٹی آئی اس وقت پرویز مشرف کی ’بی ٹیم‘ ہے اور جو لوگ ماضی میں مشرف کے ساتھ تھے وہ اس وقت کی حکومتی کابینہ میں شامل ہیں اور خود عمران خان پرویز مشرف کو آئیڈیل قرار دیتے رہے ہیں جب کہ حکومت نے پوری کوشش کی کہ اس مقدمے کی کارروائی کو روکا جائے اور انہوں نے پوری کوشش کی کہ عدالت اپنا فیصلہ نہ سنا سکیں لیکن وہ اپنی کوشش میں کامیاب نہ ہوسکے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت نے آئین و قانون کا بالادستی کا فیصلہ سنایا جس کے لیے عدالت مبارک باد کی مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے کی علامتی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے اور اسی کے تحت اس کیس کو آگے بڑھایا جائے گا اور ساری چیزیں آئین و قانون کے مطابق ہوں گی۔

احسن اقبال نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف خود کو طاقتور کہتے اور سمجھتے تھے اور ہمیشہ عدالتوں سے فراریت کی راہ اپنائی جب کہ منتخب وزیر اعظم (نواز شریف) نے ہر سطح پر خود کو قانون کے سامنے پیش کیا اور کینسر میں مبتلا اپنی اہلیہ کو لندن میں چھوڑ کر عدالتی پیشی کےلیے حاضر ہوئے۔