پنجاب میں نیا بلدیاتی آرڈیننس اور دیگر مواد الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا گیا۔
حکومت پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور اب الیکشن کمیشن اپنا کام شروع کرے کیونکہ 31 دسمبر کو بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہو رہی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت پنجاب نے نیا بلدیاتی آرڈیننس اور دیگر مواد الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا ہے۔ نئے بلدیاتی نظام کا طریقہ کار کیا ہوگا، اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
(1) بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، کوئی امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
(2) بلدیاتی الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں (EVM) کے ذریعے ہوں گے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا فیصلہ ہو گیا تو بلدیاتی انتخابات مارچ یا اپریل میں کرانے کے لیے تیار ہیں۔
(3) تحصیل کونسلز ، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں کا نظام ختم کر کے میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسل کا نظام لایا گیا ہے۔
(4) پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہر اور سیالکوٹ شہر اور گجرات شہر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گی۔ ان شہروں کے علاوہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقوں پر مشتمل ضلع کونسلز ہوں گی، البتہ لاہور کا پورا ضلع میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہو گا – میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کا سربراہ لارڈ مئیر کہلائے گا جبکہ دیگر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کے سربراہ سٹی مئیر کہلائیں گے۔
(5) وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد، ساہیوال، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گے جبکہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقے (علاوہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز) ضلع کونسلز ہوں گی۔ وسطی پنجاب کے دیگر تمام اضلاع مکمل طور پر ضلع کونسل ہوں گے ۔ ضلع کونسل کا سربراہ ڈسٹرکٹ مئیر کہلائے گا۔
(6) میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے نامزد مئیر اور ڈپٹی مئیرز کے اُمیدواروں کے علاوہ اقلیتی کونسلرز، خواتین کونسلرز، یوتھ کونسلرز، کسان یا ورکر کونسلرز، ٹریڈر کونسلرز اور معذور کونسلرز کی مخصوص نشستوں کا ایک پینل ہو گا جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا۔ اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا، کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی نشستیں ملیں گی، البتہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن یا ضلع کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے۔
(7) یونین کونسلز ختم کر کے نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کا نظام متعارف کروایا گیا ہے۔
(8) الیکشن کمیشن نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کی حلقہ بندیاں کرے گا اور حلقہ بندیوں کے حتمی نوٹیفکیشن کے 45 دن بعد پولنگ ہو گی، ممکنہ طور پر الیکشن کمیشن جنوری 2022 میں حلقہ بندیاں مکمل کر لے گا اور جنوری کے آخر تک الیکشن شیڈول جاری کر دے گا۔
(9) شہری علاقوں میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور دیہی علاقوں میں ویلیج کونسلز (VCs) ہوں گی جو کہ مردم شماری 2017 کے مطابق اوسطاً 20 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی۔ آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 18 ہزار اور زیادہ سے زیادہ آبادی 22 ہزار ہو گی۔
(10) سال 2019 میں پنجاب حکومت کی طرف سے بنائی گئی میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں (جو اب ختم ہو گئی ہیں) میں نیبرہُڈ کونسلز اوسطاً 15 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی۔ آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 13,500 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 16,500 ہو گی –
(11) پہلے مرحلہ میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور ویلیج کونسلز (VCs) کے الیکشن ہوں گے، نیبرہُڈ اور ویلیج کونسلز کے الیکشن مکمل ہونے کے بعد میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن ہوں گے۔
(12) یوتھ کونسلر کے اُمیدوار کی عمر 18 سال سے 32 سال کے درمیان ہونا لازمی ہے۔
(13) دیگر تمام کونسلر کے اُمیدواروں کی عمر کم از کم 21 سال ہونا ضروری ہے۔
(14) میئر، ڈپٹی میئر، NC / VC چئیرپرسن، وائس چئیرپرسن کے اُمیدوار کی عمر کم از کم 25 سال ہونا ضروری ہے۔
(15) مئیر یا ڈپٹی مئیر کے اُمیدوار کی کم از کم تعلیم انٹرمیڈیٹ ہونا لازمی ہے۔
(16) نیبرہُڈ کونسل اور ویلیج کونسل کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے چئیرپرسن اور وائس چئیرپرسن کے نامزد اُمیدواروں کے علاوہ ایک اقلیتی کونسلر، دو خواتین کونسلرز، ایک یوتھ کونسلر اور ایک کسان یا ورکر کونسلر کی مخصوص نشستوں کے اُمیدواروں کا ایک پینل ہو گا، جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا – اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا۔ کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی کُل پانچ نشستوں میں سے حصہ ملے گا – البتہ نیبرہُڈ کونسل یا ویلیج کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے۔
(17) تمام پارٹیاں ہر کیٹیگری کے لئے متعین نشستوں کی تعداد سے کم امیدوار نامزد نہیں کر سکتیں، البتہ نشستوں کی کُل تعداد سے زیادہ کورنگ امیدوار (Covering Candidates) نامزد کئے جا سکتے ہیں۔
(18) سیاسی جماعتیں اپنے نامزد اُمیدواروں کی فہرست کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی مقررہ تاریخ تک جمع کروانے کی پابند ہوں گی، جن میں بعد ازاں کوئی ردو بدل نہیں کیا جا سکے گا۔