سپریم کورٹ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی غیر فعالی پر برہم، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کی سرزنش

سپریم کورٹ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی غیر فعالی پر برہم، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کی سرزنش
سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کےکیس کی سماعت،چیف جسٹس کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب پر اظہار برہمی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کےکیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نورالامین مینگل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ وکیل بلدیاتی نمائندگان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم کے باوجودبلدیاتی ادارےبحال نہیں ہوئے،چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ سیکرٹری بلدیات بتائیں ابتک کیاکاروائی کی گئی؟ جس پر سیکرٹری بلدیات کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کی درخواست پرجواب کیلئےمہلت دی جائے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ہیں،آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں، کیا عدالت تفریح کرنے آئے ہیں؟ عدالت سے سیدھا جیل بھیج دیں گے، کس قسم کا سیکرٹری ہےمعلوم نہیں کیا ذمہ داری ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ عدالت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم کب دیا تھا؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ 25مارچ کوبلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دسمبر تک بلدیاتی حکومتوں کی معیاد ختم ہو جائے گی، لگتا ہے حکومت اختیارات دیئے بغیراداروں کوختم کرناچاہتی ہے، منتخب بلدیاتی نمائندوں نے ابتک کیا کام کیا ہے، لاہور کے مئیر صاحب کہاں ہیں؟

مئیر لاہور مبشر جاوید سپریم کورٹ میں پیش ہوئےآگاہ کیا کہ عدالتی حکم کے مطابق سڑک پر بیٹھ کر اجلاس بلائے، بلدیاتی نمائندوں کے اجلاس اور کام کو میڈیا پر دکھایا گیا، مبشرجاوید کا کہنا تھا کہ سہولت کاری کیلئے حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا جا رہا،چیف جسٹس کا مئیر لاہور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کے لوگ خود ہی کام کرنا نہیں چاہتے، دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کیسے کام کرتے ہیں، آپ کو کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بھی بیٹھ کر کر لیتے، ملک بھر کے بلدیاتی ادارے حکم کے بعد بحال ہو گئے تھے، شاید بلدیاتی نمائندے من و سلوی کا انتظار کر رہے ہیں، میئر لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس ایک صفائی والا تک نہیں کام کیسے کریں؟ جب ذمہ داریوں کا معلوم ہی نہیں تو گھر بیٹھ جائیں۔

وکیل درخواستگزار نے عدالت کو آگاہ کیاکہ بلدیاتی نمائندے گئے تو باہر نکال کر تالے لگا دیئے گئے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نام بتائیں جنہوں نے دفاتر کو تالے لگائے؟ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندے چاہتے ہیں پیسے ،عملہ دیں تو وہ کام کریں، بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کا جذبہ ہی نہیں ہے۔

عدالت نے سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید رفیق کو آئندہ سماعت میں ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب مئیر لاہور نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل سے دفاتر جانے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام بلدیاتی نمائندگان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج عدالت نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔