نوشہرو فیروز: پیپلز پارٹی کیخلاف خبر دینے والا رپورٹر قتل، لاش نہر سے برآمد

نوشہرو فیروز: پیپلز پارٹی کیخلاف خبر دینے والا رپورٹر قتل، لاش نہر سے برآمد
سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ضلع نوشہروفیروز میں قتل ہونے والے صحافی عزیز میمن کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

سینئر صحافی عزیز میمن کی لاش اتوار کی سہ پہر نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔ عزیز میمن سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ سے وابستہ تھے اور وہ اتوار کی صبح گھر سے کیمرامین کے ساتھ رپورٹنگ کے لیے نکلے تھے۔

عزیز میمن کے بھائی حافظ میمن نے مقامی میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کے بھائی صبح اپنے کیمرامین اویس قریشی کے ساتھ محراب پور کے قریبی گاؤں میں رپورٹنگ کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے تاہم سہ پہر کو ان کی لاش کی اطلاع ملی۔

محراب پور پولیس تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عظیم راجپر نے مقامی میڈیا کو تصدیق کی کہ صحافی عزیز میمن کی لاش ایک نہر سے برآمد ہوئی۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے گلے میں الیکٹرک تار تھی، تاہم فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی؟

پولیس نے بتایا کہ عزیز میمن کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور جائے وقوع کو سیل کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔

آخری اطلاعات تک عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکا تھا تاہم میڈیا پر خبریں سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے ان کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے نوشہروفیروز پولیس سے جلد رپورٹ طلب کرتے ہوئے صحافی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

مقتول صحافی عزیز میمن کو گذشتہ سال بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ کے دوران شہرت ملی تھی جب انہوں نے ٹرین مارچ میں 200 روپے لے کر آنے والی خواتین جیالوں کی سٹوری بریک کی تھی۔

ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جب کہ وزیراعظم عمران خان سمیت مخلتف سیاسی قائدین نے اس ویڈیو کا تذکرہ اپنی تقاریر میں بھی کیا تھا۔ خبر کے بعد مقتول صحافی عزیز میمن کو دھمکیاں مل رہی تھیں جس کا اظہار انہوں نے کئی بار کیا بھی تھا۔

عزیز میمن نے مقامی ایس ایس پی طارق ولایت اور ممبر قومی اسمبلی سید ابرار شاہ کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا تھا اور تحفظ کی اپیل کی تھی۔

صحافی عزیز میمن کی پراسرار ہلاکت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب کہ ایک دن قبل ہی ضلع نوشہروفیروز میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی خاتون رکن اسمبلی شہناز انصاری کو قتل کیا گیا تھا۔ شہناز انصاری کو 15 فروری کو ضلع نوشہروفیروز کے قریب دریا خان مری نامی گاؤں میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا اور وہ نوابشاہ کے ہسپتال منتقل کیے جانے کے وقت چل بسی تھیں۔

شہناز انصاری کو 16 فروری کی دوپہر سپردخاک کیا گیا اور ان کی نماز جنازہ سے چند گھنٹے بعد ہی صحافی عزیز میمن کی لاش ملی۔