ایف آئی اے کا پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی تحقیقات کا آغاز

ایف آئی اے کا پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی تحقیقات کا آغاز
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کی اجازت کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی کی لیک ہونے والی آڈیوز کی تحقیقات شروع کر دی گئی اور تمام آڈیوز کا فرانزک ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آڈیوز کو فرانزک ٹیسٹ کے لئے لاہور بھیجا جائے گا۔ حتمی رپورٹ کے بعد تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گی۔

لیک آڈیوز  کے فرانزک ٹیسٹ کی رپورٹ وزارت داخلہ کو فراہم کی جائے گی جس کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا چیف جسٹس سے سو موٹو لینے کا مطالبہ

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے معاملے کا سو موٹو لینے اور سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی آڈیو کا فرانزک کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے معاملے کا نوٹس لینے کی درخواست کی اور کہا کہ آڈیو کی فرانزک تصدیق کے بعد معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سامنے آنا چاہیے۔

انہوں نے ایف آئی اے کو وزارت قانون سے آڈیو لیک کے معاملے پر رائے لینے کی ہدایت کرتے ہوئے پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا بھی عندیہ دے دیا۔

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پرویز الہٰی کی مبینہ آڈیو لیک میں کیس ایک خاص جج کے پاس لگوانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ آڈیو میں انہیں یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ فلاں کیس فلاں جج کے پاس لگوانا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ آڈیو میں دوسری آواز کو میں نے نہیں چلوایا۔ پرویز الہٰی مبینہ طور پر ادارے کو ملائن کر رہے ہیں۔ فرانزک میں پرویز الہیٰ کی آواز کی تصدیق ہو جائے گی۔

رانا ثنا اللہ نےسابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمرانی ٹولے نے قانون و انصاف کا مذاق بنا رکھا ہے۔اس سے پہلے بھی آڈیوز سامنے آئیں۔ ارشد ملک جج نے حقیقت بیان کی تھی اس کی آڈیو پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ اسی وجہ سے آج پرویز الہٰی دیدہ دلیری سے عدالت پر بات کررہے ہیں۔

وفاقی وزرا کا بھی چیف جسٹس سے تحقیقات کا مطالبہ

دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی چیف جسٹس پاکستان سے  پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آڈیولیکس ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ اس کا فرانزک ہونا چاہیے۔ اگر یہ آڈیوز درست ہیں تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے معاملے پرچیف جسٹس سے بھی بات ہونی چاہیے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔پرویزالٰہی کی مبینہ ٹیپ آئی جس میں وہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے ساتھ میچ فکسنگ کی کوشش کررہے ہیں۔  یہ عدلیہ کے کردار پر ایک سوالیہ نشان بن کر سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرجھوٹی ٹیپ ہے توعدلیہ کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے  اور اگرٹیپ سچی ہے تو یہ عدالت عالیہ کے اوپر ایک بڑا دھبہ ہوگی۔