ہمسایہ ملک چین نے ایک بار پھر دوستی کا حق ادا کردیا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کو چین سے ایک ارب ڈالر موصول ہو گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک نے رقم وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چین سے ایک ارب ڈالر کی رقم مرکزی بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک ارب ڈالر موصول ہونے کے بعد پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے ذخائر 5 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے جبکہ پاکستان کو رواں ماہ کے آخر تک 2 ارب ڈالر رول اوور ہونے کی توقع ہے۔ چین کی جانب سے ملنے والا ایک ارب ڈالر کمرشل قرضہ ہے۔ پاکستان نے رواں ہفتے چین کو پیشگی ادائیگی کی تھی۔ چین کے بینک نے یہ رقم پاکستان کو قرض کے طور پر دی ہے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے چین کو جو قرض ادا کیا ہے وہ دوبارہ مل رہا ہے۔ چین سے ایک ارب ڈالر آج یا پیر کو آجائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین کے ساتھ ایک ارب ڈالرپر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے جب کہ بینک آف چائنا کے ساتھ بھی 30 کروڑ ڈالر پر بات چیت چل رہی ہے، سواپ معاہدے کے تحت بھی چین پاکستان کو مزید ڈالرز دے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر میں تاخیرکی وجہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ بات چیت میں تاخیر تھی۔ آئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کی شرائط رکھی ہے۔ جسے پورا کررہے ہیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔تمام انتظامات کردیے گئے ہیں۔ ایک گیس پائپ لائن کا اثاثہ 50 ارب ڈالر کا پاکستان کے پاس ہے جب کہ ریکوڈک سے 6 ہزار ارب ڈالرحاصل کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے۔ بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کیے گئے ہیں۔ جس میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی ہے۔ سی پی آئی29 فیصد اور کورانفلیشن 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی چین کی ناظم الامور پانگ چنکسو سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے دوران ملکی اقتصادی بحران کے دوران چین سے مدد کی درخواست کی تھی۔ وزیر خزانہ نے 1.3 بلین ڈالر کے دو چینی تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ کا معاملہ اٹھایا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نے نویں جائزے کی تکمیل پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت کے بارے میں چارج ڈی افیئرز کو مزید اپ ڈیٹ کیا۔
واضح رہے کہ چینی حکام نے پاکستان کو پہلے ہی یقین دہانی کرائی تھی وہ دونوں قرضے واپس کر دیں گے تاہم کوشش کی جارہی ہے کہ رقم کی ادائیگی کے ساتھ ہی دوبارہ قرض جاری کر دیا جائے۔
خیال رہے کہ ملکی سرکاری زر مبادلہ کے ذخائر اس وقت محض چار ارب ڈالر کے قریب ہیں جبکہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض معاہدہ معلق ہے جس کے لیے حکومت کوششوں میں مصروف ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے چین نے پاکستان کا ہر ممکن ساتھ دیا ہے۔