سپریم کورٹ بار نے تحریکِ عدم اعتماد کے دن سیاسی جماعتوں کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کر دی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد احسن بھون نے یہ درخواست عدالتِ عظمیٰ میں دائر کی ہے۔
درخواست میں کسے فریق بنایا گیا؟
درخواست میں وزیرِ اعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزارتِ داخلہ، وزارتِ دفاع، آئی جی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کا عمل پُرامن انداز سے مکمل ہو۔
درخواست کہا گیا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد آرٹیکل 95 کے تحت کسی بھی وزیرِ اعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی بیانات سے تحریکِ عدم اعتماد کے روز فریقین کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے۔
مسودۂ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحریکِ عدم اعتماد کا عمل پُرامن انداز سے مکمل کرنے کا حکم دے۔
بار نے سپریم کورٹ سے کیا استدعا کی ہے؟
سپریم کورٹ بار کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کو تحریکِ عدم اعتماد میں آئینی ذمے داریاں پوری کرنے، تمام ریاستی حکام کو آئین کے مطابق عمل کرنے، آئینی حدود میں رہنے کا حکم دے۔
عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے، ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو کسی بھی خلافِ آئین اقدام سے باز رہنے کا کہا جائے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے یہ گزارش بھی کی ہے کہ حکومت کو ارکانِ قومی اسمبلی کو گرفتار یا نظر بند کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے، ایسے اجتماع کی اجازت نہ دی جائے جس سے ارکانِ اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا سکے۔