وکلا پرامن احتجاج کر رہے تھے،’ بے گناہ وکلا‘ کی گرفتاریاں،ان پر ’تشدد ‘ قابل مذمت ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے پی) نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی (پی آئی سی) لاہور کے واقعے کے حوالے سے وکلا برادری پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔

اس حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پی آئی سی واقعے کی روشنی میں 'وکلا برادری پر لگائے گئے غیرقانونی الزامات کی مذمت کرتی ہے اور ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے سختی سے اسے مسترد کرتی ہے'۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ مذکورہ ہسپتال پر حملے میں وکلا برادری کے براہ راست ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتی ہے کیونکہ وکلا ہسپتال کے باہر ڈاکٹروں کی صفوں میں چھپے شرپسند عناصر کے خلاف پرامن احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے کیونکہ ایسے عناصر کی تقاریر نے وکلا کو احتجاج کرنے پر مجبور کیا۔

مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ پرامن احتجاجی وکلا نے ہسپتال کے اندر سے ہونے والے حملے پر ردعمل دیا، تاہم تمام واقع پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کیے جانے پر رونما ہوا۔

ساتھ ہی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 'بے گناہ وکلا' کی گرفتاریوں اور ان پر 'تشدد' کی مذمت کی اور کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے ان کے ساتھ غیر انسانی رویہ صوبائی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، جبکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے پنجاب کے وزیر اعلٰی عثمان بزدار کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔


وکلاء کے خلاف دو مختلف مقدمات

پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلاء کے خلاف پولیس اسٹیشن شادمان میں دو الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ہسپتال کے ایک اہلکار کی طرف سے درج کرائے جانے والے پہلے مقدمے میں 250 وکلاء کے خلاف قتل خطا، سرکاری امور میں مداخلت، دہشت پھیلانے، ہوائی فائرنگ کرنے، بلوہ اور لوٹ مار کرنے کے علاوہ نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

مزید وکلاء کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، لاہور پولیس

سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے صحافیوں کو بتایا کہ اس واقعے کی تمام فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں اور اس واقعے میں ملوث زیادہ تر افراد کو شناخت کر لیا گیا ہے، اور مزید وکلاء کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول اب قانون اپنا راستہ لے گا۔

وکلاء کی طرف سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی

وکلاء نے تازہ صورتحال میں ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر آج پنجاب کے کئی شہروں میں وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلیاں نکالیں اور گرفتار وکلاء کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ وکلاء رہنماؤں کے صوبائی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے کئی راؤنڈ ابھی تک ناکام رہے ہیں۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے وکلاء تنظیموں کا ایک مشاورتی اجلاس بھی بلا لیا گیا ہے۔