وکلا کو دھمکیاں، لاہور بار ایسوسی ایشن کی سخت الفاظ میں مذمت

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ دونوں وکلا کے خلاف پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے اور آئی جی پنجاب غیر ذمہ دار بیان دینے سے اجتناب کریں۔

وکلا کو دھمکیاں، لاہور بار ایسوسی ایشن کی سخت الفاظ میں مذمت

لاہور بار ایسوسی ایشن نے وکلا کو دی جانے والی دھمکیوں اور انہیں ہراساں کیے جانے کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وکلا کے خلاف بیان دے کر وہ کسی سازش کا حصہ نہ بنیں۔

لاہور بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس صدر لاہور بار ایڈووکیٹ منیر حسین بھٹی کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکرٹری جنرل رانا نعیم طاہر، سیکرٹری راؤ تحسین شریف کے علاوہ دیگر عہدیداران اور ممبران ایگزیکٹو کمیٹی نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئی جی پنجاب کے عدالتوں میں ہونے والی ہڑتالوں سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ لاہور بار کے تمام وکلا پروفیشنل ہیں مگر احتجاج ان کا بنیادی حق ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا۔ وکلا ہڑتال کا آپشن ناگزیر وجوہات کی بنا پر ہی استعمال کرتی ہے جبکہ بار اور وکلا نے ہمیشہ آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اجلاس میں وکلا کو ملنے والی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ لاہور بار کے مطابق چند روز قبل محمد اشفاق بھلر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو ضلع کچہری میں اے ڈی سی آر کے بھائی کی جانب سے پستول کے زور پر ہراساں کیا گیا۔ اسی طرح بیرسٹر میاں منصور محمود کو رجسٹرار کوآپریٹو آفس شادمان میں اعظم خان وزیر نامی شخص کی جانب سے ہراساں کیا گیا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں۔ لاہور بار کا کہنا تھا کہ وکیلوں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آئی جی پنجاب کے بیان کے بعد اگر کسی وکیل کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا یا وکلا پر تشدد کیا گیا تو اس کے خلاف استغاثے فائل کیے جائیں گے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ دونوں وکلا کے خلاف پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے اور آئی جی پنجاب غیر ذمہ دار بیان دینے سے اجتناب کریں۔