اسلام آباد ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک معاون خصوصی کے طور پر کام سے روک دیتے ہیں ، جس پر ان کے وکیل احسن بھون ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسا آرڈر نہ کریں یہ تو حتمی ریلیف ہو جائے گا۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ معاون خصوصی کا کام وزیراعظم کو مشورہ دینا ہے جو بغیر نوٹی فکیشن بھی دے سکتے ہیں ، امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔

اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 27مئی تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی تعیناتی پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا، 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کے خلاف شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزیراعظم کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا حکم دیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حنیف عباسی ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کر دیا جب کہ کام سے روکنے کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔

بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حنیف عباسی کو کام سے روکیں ، حنیف عباسی کے خلاف 2012 میں اینٹی نارکوٹکس فورس نے مقدمہ درج کیا، حنیف عباسی ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا یافتہ ہیں، ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے 21 جولائی 2018 کو سزا سنائی کیوں کہ لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا معطل کر رکھی ہے تاہم مجرم ہونے کا فیصلہ ختم نہیں ہوا ، درخواست میں یہ نقطہ بھی اٹھایا گیا کہ سیکرٹری کابینہ بتائیں کس قانون کے تحت حنیف عباسی کواس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔