سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے قانونی ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار عثمان بزدار چیئرمین تحریک اںصاف عمران خان سے ملاقات کرکے صوبہ پنجاب کی نئی سیاسی صورتحال پر ان کو بریفنگ دیں گے۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ آئینی اور قانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو اس حوالے سے خوش ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ نہیں بلکہ اپنی رائے دی ہے، اب جس کو رائے دی گئی ہے اس کی صوابدید ہے کہ وہ اس کو مانے یا نہ مانے۔
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ یہ درست ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ہر ادارے پر ہوتا ہے اور ہر اتھارٹی پر لازم ہے کہ اس پر عمل کریں۔ تاہم صدارتی ریفرنس کے حوالے سے یہ سپریم کورٹ کی رائے ہے، فیصلہ نہیں۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ”خبر سے آگے” میں صدارتی ریفرنس کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 186 میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اگر صدر پاکستان کسی بھی معاملے پر چاہیں تو وہ سپریم کورٹ کی رائے لے سکتے ہیں۔ اب اگر سپریم کورٹ کسی معاملے پر رائے دیتی ہے تو رائے لینے والا اس چیز کا پابند نہیں ہے کہ وہ اس پر عمل کرے۔ یہ چیز آئین میں واضح طور پر لکھی ہوئی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عرفان قادر کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نہیں بلکہ کابینہ کی رائے کو حتمی سمجھا جائے گا۔ جن لوگوں کی حکومت جا چکی ہے، وہ اس وقت الیکشن کمیشن کے سامنے ایک فریق کی حیثیت سے ہیں۔