وی آئی پی پروٹوکول کا عذاب

وی آئی پی پروٹوکول کا عذاب
ہماری اشرافیہ اور حکمرانوں کا طبقہ خواہ اپنے محلات کے اندر ہو یا باہر ہر حال میں بیچاری غریب، مجبور اور بے بس عوام کے لئے باعث عذاب و مشکلات ہی ثابت ہوا ہے۔ بدقسمتی سے عوام کے خون کو نچوڑ کر حاصل کیے گئے ٹیکس کا پیسہ عوام کو بنیادی سہولتيں فراہم کرنے کے بجائے اشرافیہ اور حکمرانوں کے شاہانہ رہن سہن، پروٹوکول اور عیاشیوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ یہ طبقہ جب اپنے محلات سے باہر نکلتا ہے تو پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں کی پھرتیاں دیکھنے والی ہوتی ہيں۔ وی آئی پی روٹ کے نام پر گھنٹوں سڑکیں اوردکانیں بند کروا دی جاتی ہیں۔ الیکشن کے دنوں میں سر آنکھوں پر بٹھائے جانے والے لوگوں کو شاہی سواری کے گزرنے کے راستے سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ پھر کوئی مریض بروقت ہسپتال، طالب علم سکول اور مزدور کارخانے پہنچے یا نہ پہنچ پائے، ان کی بلا سے۔ حد ہے کہ طویل انتظار کی وجہ سے کئی جانیں چلی جاتی ہيں اور تو اور کئی دفع ذچگیاں بھی رکشوں اور ایمبولینسوں میں ہو جاتی ہیں۔

شاہانہ پروٹوکول میں شامل گاڑیوں کی تعداد بھی دیدنی ہوتی ہے اور پولیس کی زیادہ تر نفری بھی عوام کے جان و مال کی حفاظت کی بجائے شاہانہ پروٹوکول کی ڈیوٹی پر مامور رہتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ پروٹوکول کی زبانی کلامی مخالفت کرنے والے سیاستدان بھی پروٹوکول کے مزے لیتے دکھائی دیتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں لاکھ برائیاں سہی مگر یہ بات ماننی پڑے گی کہ وہاں غير ضروری اور بلاجواز پروٹوکول نہیں ہوتا اور کسی بڑے سے بڑے حکمران یا افسر کی وجہ سے نظام زندگی اور معمولات پر فرق نہيں پڑتا۔ سگنل کھلے رہتے ہیں اور امیر و غریب قانون پر یکساں عمل کرتے ہيں۔ وہاں کے حکمرانوں کی عاجزی و انکساری کے واقعات آئے روز اخبارات اور میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہيں۔ ہماری اشرافیہ اغیار کی برائیاں اپنانے میں تو پیش پیش رہتی ہے مگر ان کی اچھائیوں سے چشم پوشی کر لیتی ہے۔

قارئین، سچ تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں غریب کا خون سستا اور امیر کا ارزاں ہے۔ غریب کے اس احساس کی وجہ سے جنم لينے والی ممکنہ نفرت کا سدباب کرنا بے حد ضروری ہے۔ کيوں نہیں ایسے اقدامات کیے جاتے کہ غریـب اور امیر کے جان، مال، عزت و آبرو کو مساوی تحفظ ملے اور وی آئی پی پروٹوکول کی جگہ امیر و غریب کو برابر اور سب سے بڑھ کر انسانیت کو پروٹوکول حاصل ہو۔ ساتھ ہی عوام کا بھی یہ فرض ہے کہ عوامی نمائندے منتحب کرتے وقت امیدوار کی عوام دوستی اور پروٹوکول سے نفرت جیسے ریکارڈ اور ماضی کو بھی ذہن نشین رکھيں۔

مصنف پیشے سے انجینئر ہیں اور ساتھ ایم بی اے بھی کر رکھا ہے- لکھنے سے جنون کی حد تگ شغف ہے اور عرصہ دراز سے مختلف جرائد اور ویب سائٹس میں لکھ رہے ہیں