بغاوت پر اکسانے کا الزام، شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام کا معاملہ عدالت میں پہنچ گیا

بغاوت پر اکسانے کا الزام، شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام کا معاملہ عدالت میں پہنچ گیا
پیمرا نے دو ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف مبینہ طور پر بغاوت پر اکسانے کا حامل پروگرام نشر کرنے اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے جیو نیوز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور نشریاتی ادارے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا تھا۔

پیمرا کا موقف تھا کہ میزبان شاہ زیب خانزادہ نے 18جولائی کو نشر کیے گئے اپنے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں اسکینڈل کی حامل ویڈیو کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے نیب کے سربراہ کو 'یکطرفہ بنیادوں پر' ہدف بنایا اور اس حوالے سے نیب کا موقف نہیں لیا۔

پیمرا کے اس اقدام کے خلاف جیو نیوز نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی جس میں پیمرا کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان کے آئین کے تحت پیمرا کو اس بات کا کوئی استحقاق نہیں کہ وہ دوسروں پر بغاوت کے الزام لگا کر سرٹیفکیٹ تقسیم کرتا پھرے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید نے جنگ جیو گروپ کی درخواست پر سماعت کی جبکہ درخواست گزار کی جانب سے بہزاد حیدر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

مذکورہ درخواست میں پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں عدالت کے روبرو پیمرا کے قانونی مشیر طاہر تاڑر نے پیش ہو کر درخواست کی مخالفت کی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پیمرا کے نوٹس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کا چینل کے خلاف رویہ امتیازی، جانبدارانہ اور نامناسب ہے، پیمرا کے بغاوت کے الزامات غیر قانونی ہیں اور اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ نیب کے دفاع میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔

جیو نیوز نے کے وکیل نے کہا کہ پیمرا نے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 (اے) کی خلاف ورزی کی اور عدالت سے استدعا کی کہ وہ پیمرا کو ہدایت کرے کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہے ہوئے کام کرے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو پابند کرے کہ پیمرا آرڈیننس 2002 کے تحت ان کے پاس کسی پر بغاوت کا الزام لگانے کا کوئی اختیار نہیں اور الزام لگا کر وہ اپنی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔

نشریاتی ادارے نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ یہ بھی حکم جاری کرے کہ آئین کے تحت جیوز نیوز کو کوئی بھی خبر، کوئی بھی جائز تبصرہ اور نیب کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنانے کی آزادی ہے جہاں اس سلسلے میں نیب کا بھی موقف لیا جائے گا۔

جیو نیوز نے استدعا کی کہ پیمرا کو پابند کیا جائے کہ جب تک نیب درخواست گزار کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے، اس وقت تک ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی خبر یا پروگرام پر پیمرا جیو نیوز کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔

لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت کو غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا۔