الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ہمیں ڈانٹ بھی سکتا ہے، چئیرمین نادرا

الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ہمیں ڈانٹ بھی سکتا ہے، چئیرمین نادرا
نادرا کے چئیرمین طارق ملک کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، وہ ہمیں ڈانٹے بھی ہیں تو ڈانٹ سکتے ہیں یہ ان کا حق ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں چئیرمین نادرا طارق ملک نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو آرڈر نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا یہ غلطی فہمی ہو سکتی ہے کہ ہم نے ان کے کہنے پر اسٹریٹجی بنائی اور پرجیکٹ پلا ن دیا۔

چئیرمین نادرا نے کہا کہ ای سی پی نے ہمیں زبانی گو ہیڈ دیا۔اس کے بعد آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے اجازت مانگی،انہوں نے مزید کہا کہ تیکنیکی لوگ تکنیکی بات چیت کرتے ہیں تو غلط فہمی ہوئی ہوگی۔طارق ملک کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان جاؤں گا تو غلط فہمی دور کروں گا۔

خیال رہےکہ گزشتہ روز آئی ووٹنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چیئرمین نادرا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ڈانٹ دیاتھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نادرا کو جوابی خط لکھتے ہوئے کہا کہ نادرا کے خط کے لہجے سے تاثر ملتاہے جیسے الیکشن کمیشن نارا کا ماتحت ادارہ ہے ۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہونے کے تحت آئین کے آرٹیکل 218 کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ علاوہ ازیں کسی بھی نئی ٹیکنالوجی اور نئے طریقہ کار کی ذمہ داری اور اس پر عملدرآمد الیکشن کمیشن کی بنیادی اور واحد ذمہ داری ہے بشرطیکہ کہ اس ٹیکنالوجی کو ایک مخصوص وقت میں قابل عمل بنایا جاسکے۔

اپنے دوسرے نقطے میں الیکشن کمیشن نے 20 اگست کو نادرا کی جانب سے لکھے گئے خط میں استعمال کی گئی ٹون اور لہجے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اس خط کے پیرا 1 میں نادرا کی جانب سے لکھا گیا کہ

'الیکشن کمیشن نادرا کے مجوزہ نظام پر مثبت پیش رفت کرے اور جان بوجھ کر تاخیر نہ کرے'

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ان الفاظ سے یہ تاثر دیا جارہا تھا جسیے الیکشن کمیشن نادرا کا ماتحت ادارہ ہے جبکہ یہ ایک آئینی باڈی ہے۔ اس لیے الیکشن کمیشن نادرا کو متنبہ کرتا ہے کہ آئندہ ایسے الفاظ اور لہجہ استعمال نہ کرے۔ علاوہ ازیں قانون کے مطابق کوئی سٹاف آفیسر کسی سینئر افسر سے اس طرح مخاطب نہیں ہو سکتا۔

اپنے تیسرے نقطے میں الیکشن کمیشن نے لکھا کہ نادرا الیکشن کمیشن کے ساتھ آئی ووٹنگ کا 4۔2 ملین کا نیا کانٹریکٹ کرنا چاہتا ہے جبکہ موجودہ معاہدہ ابھی تک زیر التوا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے چوتھے نقطے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ نادرا پہلے یہ بتائے کہ وہ کس بنیاد پر سابق معاہدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے حالانکہ آئی ووٹنگ کے سابق منصوبے پر چھ کروڑ 65لاکھ روپے خرچ ہو چکے تھے ۔

الیکشن کمیشن نے اپنے خط کے آخری پوائنٹ میں لکھا کہ نادرا بتائے کہ موجودہ نظام کی موجودگی میں اسی آؤٹ پٹ کے ساتھ الیکشن کمیشن نادرا سے 4۔2 ملین کا نیا کانٹریکٹ کیوں کرے؟ اگر موجودہ نظام میں کوئی خرابیاں یا کوتاہیاں ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے اور اس کی ٹھیک کرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل بنایا گیا؟ کیا نادرا نے ذمہ داروں کا تعین کیا ؟

الیکشن کمیشن نے اٹھائے گئے پانچ نقطوں میں سے آخری تین نقطوں کی فوری وضاحت مانگ لی ہے۔ علاوہ ازیں خط کی کاپیاں وزارت داخلہ اور چیف آف سٹاف نادرا کو بھجوا دی گئیں ہیں۔

خیال رہے کہ نادرا کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن آئی ووٹنگ کے حوالے سے نادرا کے مجوزہ نظام پر مثبت پیش رفت کرے اور غیر ضروری تاخیر نہ کرے۔