احسن اقبال پر بننے والے ریفرنس کو غلط کیوں کہا؟ وزیراعظم اسد عمر پر برہم

احسن اقبال پر بننے والے ریفرنس کو غلط کیوں کہا؟ وزیراعظم اسد عمر پر برہم
وزیراعظم عمران خان نے احسن اقبال پر ریفرنس کو غلط قرار دینے پر اسد عمر پر اظہار ناراضگی کیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اسد عمر سے احسن اقبال کے بارے میں دیئے گئے بیان پر سوال کردیا اور کہا کہ آپ نے احسن اقبال پر نارووال سپورٹس سٹی منصوبے پر بننے والے ریفرنس کو غلط کیوں کہا؟

جس پر وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیر فہمیدہ مرزا پر اٹھنے والے سوالوں کے جواب میں بات کی تھی۔انہوں نے کہا کہ فہمیدہ مرزا کے حلقے میں تین سٹیڈیم بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فہمیدہ مرزا کے منصوبوں پر سوالوں کو روکنے کے لیے مجھے ایسا بیان دینا پڑا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے وزارت کھیل کو بھی اہم ٹاسک سونپ دیے اور کہا کہ اولمپکس گیمز میں شامل نہ کرنے پر جلد اہم شخصیات کو ہٹا دیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کھیلوں میں رکاوٹ بننے والے افراد کو اہم سیٹوں پر نہیں ہونا چاہیے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزیر اسد عمر نے مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال پر نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں نیب ریفرنس کو غلط قرار دے دیا تھا۔ جنید اکبر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا ، جس میں احسن اقبال نے کہا کہ میرے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کا ریفرنس ہے ، یہ منصوبہ 2009ء میں پی پی دور میں بنا تھا ، موجودہ وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے اپنے حلقے کیلئے 4 منصوبے منظور کرائے ، کیا ان پرریفرنس نہیں بنتا۔

اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے اپنے سابق ہم منصب اور ن لیگی رہنماء احسن اقبال پر بننے والے نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں نیب ریفرنس کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کے حلقے میں منصوبہ شروع ہونے کی بنیاد پر کیس بنایا گیا تومیرے خیال میں یہ نیب ریفرنس نہیں بنتا، میرے خیال میں تو اب کیا پہلے والے منصوبے میں بھی نیب ریفرنس نہیں بنتا۔

اس پر احسن اقبال نے کہا کہ نارووال ریفرنس میں میرے خلاف آدھی وزارت منصوبہ بندی وعدہ معاف گواہ بنی ہوئی ہے ، میرے خلاف ریفرنس یہ ہے کہ منصوبہ صوبائی شعبہ تھا اور وفاق نے اسے انجام دیا ، دیا میر بھاشا ڈیم کی اصل لاگت بڑھ چکی ہے بات بگڑتے بگڑتے یہ ایک اور نیلم جہلم بن جائے گا ، اسد عمر نے کہا کہ یہ بات درست ہے ہم اس کو دیکھتے ہیں