پاکستان کے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے انجمن ترقی کھوار کے زیر اہتمام مشاعرہ

پاکستان کے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے انجمن ترقی کھوار کے زیر اہتمام مشاعرہ
وطن عزیز کی گولڈن جوبلی تقریبات کے جشن کے سلسلے میں حمیدہ ایجوکیشن اکیڈیمی اینڈ بورڈنگ میں انجمن ترقی کھوار کے زیر اہتمام ایک مشاعرہ ہوا۔ اس مشاعرے میں وطن عزیز کے ان ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا گیا جن کی قربانیوں کی بدولت آج ہم ایک آزاد ریاست میں سانس لے رہے ہیں۔

حمیدہ ایجوکیشن اکیڈمی اینڈ بورڈنگ چترال بھر کے یتیم بچوں اور بچیوں کی کفالت اور ان کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم دینے کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ اس موقع پر اردو کے شاعر شاہد مشہود مہمان حصوصی تھے جبکہ محفل مشاعرہ کی صدارت مولانا عماد الدین نے کی۔ جنہوں نے ان بے سہارا بچوں کی کفالت کیلئے اپنی ذاتی زمین وقف کرکے ان کیلئے ہاسٹل اور رہائش گاہ تعمیر کروایا ہے۔



چونکہ ان یتیم بچوں کے والدین کی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے بہت کم ایسے مواقع ملتے ہیں جہاں یہ باہر جا کر سیر سپاٹا کریں یا لوگوں کے ساتھ گھل مل کر چند لمحوں کیلئے خوش رہیں اس لئے حمیدہ ایجوکیشن اکیڈمی کی درخواست پر انجمن ترقی کھوار کے مرکزی صدر معیز الدین بہرام نے ضلع اپر اور ضلع لوئیر چترال کے تمام نامور شعرا کو بلایا تھا جنہوں نے اپنا کلام پیش کیا اور اس میں مادر وطن کے لئے جن ہستیوں نے قربانیاں دی تھی ان کی خدمات کو سراہا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کے بعد معروف سماجی کارکن، ادیب، شاعر اور محقق عنایت اللہ اسیر نے ترنم کے ساتھ خوبصورت انداز میں نعت شریف پیش کی۔ سٹیج سیکرٹری ولی زمان مسرور نے حسب روایت سب سے پہلے اپنا کلام پیش کرنے کے بعد باری باری شعرا کو دعوت دی جنہوں نے اپنا کلام پیش کرتے ہوئے حاضرین سے داد وصول کی۔



اس دوران تیز بارش بھی شروع ہوئی مگر شعرا کے کلام کا لوگوں پر ایسا سحر طاری تھا کہ جس طرح کسی نے جادو کیا ہو اور سب لوگ بارش میں بھیگتے رہے مگر کلام سنتے رہے۔

بعض شعرا نے اردو میں اپنا کلام پیش کرتے ہوئے وطن عزیز کیلئے قوم کی قربانیوں کو سراہا اور نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ شوق سے لکھ پڑھ کر بڑے آدمی بنیں اور ملک وقوم کی خدمت کریں۔ اس دوران حمیدہ اکیڈمی میں رہائش پذیر یتیم بچوں نے بھی ان کو داد دی اور وہ بھی اس سے لطف اندوز ہوئے۔

اس مشاعرے میں شہزادہ تنویر الملک صدر انجمن ترقی کھوار، غلام رسول بے قرار، معیز الدین بہرام، ولی زمان مسرور، احسان شہابی، محبوب الحق حقی، صالح ولی آزاد، ظفر اللہ پرواز، حافظ اللہ امین، ذاکر زخمی، عنایت اللہ اسیر، سرور سرور، شہزاد احمد شہزاد، شوکت علی اور دیگر شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔



تقریب کے آخر میں حمیدہ ایجوکیشن اکیڈمی اینڈ بورڈنگ کے ڈائریکٹر مولانا عماد الدین نے تمام شعرا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان یتیم بچوں کو چند لمحوں کیلئے خوش رکھنے کیلئے اپنے قیمتی وقت کی قربانی دی۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ جاتے وقت ان یتیم بچوں کو بھی ایک نظر دیکھ لیں جن کا اس دنیا میں اللہ کے سوائے کوئی سہارا نہیں ہے۔

انہوں نے اس موقع پر نبی رحمت اللعالمین ﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیا کہ یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں میرے ساتھ اتنا قریب ہوگا جتنا میرے ہاتھ کی دو انگلیاں۔ انہوں نے ایک واقعے کا ذکر بھی کیا کہ حضور ﷺ کے پاس ایک صحابی آیا جس کا بیٹا گم ہوا تھا۔ وہ نہایت پریشان تھے۔ اسے ایک دوسرے صحابی نے خوشخبری سنائی کہ تمھارا بچہ فلاں باغ میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ وہ خوشی خوشی اس طرف دوڑنے لگا تو حضرت محمد ﷺ ان کو آواز دے کر واپس بلایا اور اسے تلقین کی کہ جب تم باغ میں پہنچو تو اے میرے بیٹے کہہ کر اپنے بچے کو مت پکارنا۔ مبادا اس میں ایسے بچے بھی ہوں گے جن کا والد فوت ہوچکا ہو تو کہیں ان کو اپنے والد کی کمی کی وجہ سے دکھ نہ پہنچے بلکہ اپنے بچے کا نام لیکر اسے پکارو۔



انہوں نے کہا کہ میں، شہزادہ مدثر الملک اور دیگر ساتھی رضاکارانہ طور پر ان یتیم بچوں کی کفالت کیلئے اپنے بساط کے مطابق کوشش تو کرتے ہیں مگر بے تحاشا مہنگائی کی وجہ سے ان کی تعلیم وتربیت میں ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ جب وہ اپنے بچوں کیلئے سکول کا بیگ، کتابیں، اسٹیشنری لے رہے ہوں تو کم از کم ایک عدد پنسل ان یتیم بچوں کیلئے بھی خرید کر ان کو فراہم کریں تاکہ یہ یتیم بچے بھی دیگر بچوں کی طرح تعلیم حاصل کرکے ایک مفید شہری بن سکیں۔ اس مشاعرے کی محفل میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جو رات دیر تک جاری رہی اور بعد میں دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔