اشیائے خورد و نوش کے درآمدی بل میں 51 فیصد سے زائد کا اضافہ: چینی کا درآمدی بل 7 ہزار فیصد سے بڑھ گیا

اشیائے خورد و نوش کے درآمدی بل میں 51 فیصد سے زائد کا اضافہ: چینی کا درآمدی بل 7 ہزار فیصد سے بڑھ گیا
محکمہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں 21-2020 کے 7ماہ میں اشیائے خور و نوش کا درآمدی بل 51.9 فیصد اضافے کے ساتھ 4.64 ارب ڈالر رہا جس نے تجارتی خسارے کو توقعات کو بڑھا دیا ہے۔

سرکاری  اعداد و شمار کے مطابق مجموعی درآمدی بل میں اشیائے خوردونوش کا حصہ پچھلے سال 11.16فیصد سے 15.84فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح رواں سال کے 7 مہینوں میں چینی کی درآمد 2لاکھ 78ہزار 482 ٹن رہی جو گزشتہ سال 3ہزار 744 ٹن تھی جس میں 7ہزار 338 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، چینی کی درآمد کا مقصد ملک میں رسد اور طلب میں موجود فرق کو پورا کرکے اس کی قیمت میں کمی لانا تھا ۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ملرز کو  5لاکھ ٹن ریفائن شوگر اور 3لاکھ ٹن خام چینی کی درآمد کی منظوری دے دی ہے۔

چائے کی درآمدات میں رواں سال کے 7 ماہ کے دوران 22.17فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ مصالحوں میں 30.56 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

تجارتی خسارہ بڑھتا جارہا ہے کیونکہ نومبر 2020 کے بعد سے ملک کے مجموعی درآمدی بل میں اضافہ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ کھانے پینے کے سامان کے درآمدی بل میں اضافہ ہے، امپورٹ بل اس سال 7 مہینوں میں 7.17فیصد اضافے سے 29.27 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینوں میں 27.31 ارب ڈالر تھا۔

تمام مصنوعات کے کھانے پینے کے درآمدی بل نے جائزے کے دوران اس کی قدر اور مقدار میں اضافہ کا عندیا دیا ہے جو ملکی پیداوار میں قلت کا واضح اشارہ ہے۔

فوڈ گروپ کی درآمد میں اہم حصہ گندم، چینی، خوردنی تیل، مصالحہ، چائے اور دالوں کا رہا، خوردنی تیل کی درآمد میں مقدار، قیمت اور قیمت کے لحاظ سے جائزہ لیا گیا گیا تو اس عرصے کے دوران کافی اضافہ دیکھنے میں آیا۔