پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء کامل علی آغا نے کہا ہے کہ مونس الٰہی نے جو کہا وہ پارٹی کے اس دن تک کے فیصلے سے متعلق تھا،مونس کے کہنے کا مطلب تھا کہ ان کا مینڈیٹ پورا ہونا چاہیے،ہر منٹ بدلتا نیاسیاسی منظرنامہ دیکھ کر فیصلے کا اختیار پرویزالٰہی کو دیا گیا۔
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مونس الٰہی نے جب کہا کہ آپ اپنے بندوں کو سنبھالیں کہ وہ پریشان نہ ہوں، جس پر وزیراعظم نے اس مشورے کو بڑا زبردست مشورہ قرار دیا ، ا سکے بعد حکومت کے اندر اس قدر بے چینی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے کہ وفاق اور پنجاب کے اندر وزارتیں بانٹتے پھریں، یہ تو خود اپنی پریشانی اور گھبرانے کو سنبھال نہیں پائے، باقی مونس نے جو کہا تھا وہ پارٹی کے اس دن تک کے فیصلے سے متعلق تھا،مونس کے کہنے کا مطلب تھا کہ ہمارا پانچ سال کا معاہدہ ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ ان کا مینڈیٹ پورا ہو۔
یہی صورتحال قائم رہی ہے، لیکن چودھری پرویزالٰہی کہتے ہیں کہ ملک کے اندر مطلع ابر آلود ہے، جب صاف ہوگا تو سب کچھ نظر آنا شروع ہوجائے گا۔ ان ساری چیزوں کو ملا کر دیکھیں تو کل کی میٹنگ میں ممبران اسمبلی بہت زیادہ پریشان تھے، کیونکہ مہنگائی اور امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے عام آدمی بہت پریشان ہے اس لیے ممبران اسمبلی بھی پریشان ہے، ہم حکومت کو دن میں کئی کئی بار کہتے رہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کریں اور عام آدمی کو ڈلیور کریں، ورنہ پی ٹی آئی سمیت اتحادیوں کا الیکشن میں اترنا مشکل ہوجائے گا۔
کل کی پارٹی میٹنگ میں ان ساری چیزوں پر مشاورت ہوئی، کہ حالات بڑے تشویشناک ہیں ، ہر منٹ نیاسیاسی منظربن رہا ہے، اس لیے پارٹی قیادت کو مینڈیٹ دیا گیا کہ وہ حالات کو دیکھ کر فیصلہ کرسکیں ، پوری پارٹی نے چودھری پرویزالٰہی کو ہر لحاظ سے بااختیار بنایا گیا ہے۔ پارٹی اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ فنڈز کی فراہمی اور ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہیں، امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں، مہنگائی اور بے روزگاری شدت سے بڑھتی چلی جارہی ہے۔